You are reading a tafsir for the group of verses 12:26 to 12:27
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

یہاں قرآن کریم واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ اس موقعہ پر اس عورت کے رشتہ داروں میں سے کوئی موجود تھا جس نے شہادت احوال یعنی موجود قرائن پر فیصلہ دے دیا اور نزاع ختم ہوگیا۔ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْ اَهْلِهَا ۚ اِنْ كَانَ قَمِيْصُهٗ قُدَّ مِنْ قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الْكٰذِبِيْنَ ۔ وَاِنْ كَانَ قَمِيْصُهٗ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ فَكَذَبَتْ وَهُوَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ ۔ اس عورت کے اپنے کنبہ والوں میں سے ایک شخص نے (قرینے کی) شہادت پیش کی کہ " اگر یوسف کی قمیص آگے سے پھٹی ہو تو عورت سچی ہے اور یہ جھوٹا۔ اور اگر اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہو تو عورت جھوٹی ہے اور یہ سچا۔

سوال یہ ہے کہ اس شاہد نے کہاں شہادت دی ؟ کیا یہ خاوند کے ساتھ اس وقت موجود تھا یا اس واقعہ کو دیکھ کر بیوی کے خاندان میں سے ایک معمر شخص کو بلایا گیا اور اس واقعہ کو دیکھ کر بیوی کے خاندان میں سے ایک معمر شخص کو بلایا گیا اور اس کے سامنے عزیز مصر نے یہ ماجرا رکھا جیسا کہ ایسے حالات میں اکثر ہوا کرتا ہے۔ خصوصاً ایسے اونچے طبقات میں ایسا ہی ہوتا ہے جن کا خون ٹھنڈا ہوتا ہے اور جن کے ہاں اخلاق قدریں ڈھیلی ہوتی ہیں۔

یہ دونوں باتیں ہوسکتی ہیں اور مفہوم میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس شخص کے فیصلے کو یہاں شہادت کہا گیا ہے کیونکہ فریقین کی طرف سے اپنا پنا موقف اس کے سامنے پیش ہوا ، اس نے فتوی دیا یا رائے دی اور اسے شہادت کہا گیا اس لیے کہ شہادت سے بھی انسان سچائی تک پہنچتا ہے۔ قرائن کی شہادت یہ ہے کہ اگر آگے سے قمیص پھٹی ہوئی ہے اور تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مرد حملہ آور ہے اور عورت مدافع ہے۔ لہذا وہ سچی اور یہ جھوٹا ہے۔ اگر قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو وہ بھاگ رہا تھا اور یہ اسے پکڑ کر کھینچ رہی تھی لہذا یہ جھوٹی ہے اور وہ سچا ہے۔ اس شخص نے پہلے عورت کی سچائی کی صورت پیش کی کیونکہ وہ مالکہ ہے اور یہ غلام ہے۔ لہذا مناسب یہی تھا کہ مالک اور اپر ہینڈ کے حق میں جانے والی بات پہلے کی جائے۔ دونوں صورتوں میں شہادت احوال موجود ہے۔