You are reading a tafsir for the group of verses 12:21 to 12:22
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

کہا جاتا ہے کہ مصری حکومت کے ایک افسر (فوطیفار) نے حضرت یوسف کو خریدا۔ معمولی کپڑے میں چھپی ہوئی آپ کی شاندار شخصیت کو اس نے پہچان لیا۔ اس نے سمجھ لیا کہ یہ کوئی غلام نہیں ہے بلکہ شریف خاندان کا لڑکا ہے۔ کسی وجہ سے وہ قافلہ کے ہاتھ لگ گیا اور اس نے اس کو یہاں لاکر بیچ دیا۔ چنانچہ اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ اس کو غلام کی طرح نہ رکھنا۔ یہ ایک لائق نوجوان معلوم ہوتاہے اور اس قابل ہے کہ ہمارے گھر اور جائداد کا انتظام سنبھال لے۔ مزیدیہ کہ فوطیفار بے اولاد تھا اور کسی کو اپنا متبنی بنانا چاہتا تھا۔ اس نے یہ اراده بھی کرلیا کہ اگر واقعی یہ نوجوان اس کی امیدوں کے مطابق نکلا تو وہ اس کو اپنا بیٹا بنالے گا۔

حضرت یوسف جب تقریباً چالیس سال کے ہوئے تو خدا نے ان کو ایک طرف نبوت عطا کی اور دوسری طرف اقتدار۔ ان کو یہ انعام ان کے حسن عمل کی وجہ سے ملا۔ خداکے انعام کا دروازہ ہمیشہ محسنین کے لیے کھلا ہوا ہے۔ فرق یہ ہے کہ دور نبوت میں کسی کو اس کے حسنِ عمل کے نتیجہ میں نبی بھی بنایا جاسکتا تھا۔ مگر بعد کے زمانہ میں اس کو صرف وہ انعامات ملیں گے جو نبوت کے علاوہ ہیں۔