undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 21 وَقَالَ الَّذِي اشْتَرٰىهُ مِنْ مِّصْرَ لامْرَاَتِهٖٓ اَكْرِمِيْ مَثْوٰىهُ عَسٰٓى اَنْ يَّنْفَعَنَآ اَوْ نَتَّخِذَهٗ وَلَدًاوہ شخص مصر کی حکومت میں بہت اعلیٰ منصب عزیز مصر پر فائز تھا۔ حضرت یوسف کو بیٹا بنانے کی خواہش سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید اس کے ہاں اولاد نہیں تھی۔وَكَذٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوْسُفَ فِي الْاَرْضِ اس طریقے سے اللہ تعالیٰ نے یوسف کو اس دور کی متمدن ترین مملکت میں پہنچا دیا اور وہاں آپ کی رہائش کا بندوبست بھی کیا تو کسی جھونپڑی میں نہیں بلکہ ملک کے ایک بہت بڑے صاحب حیثیت شخص کے گھر میں اور وہ بھی محض ایک غلام کے طور پر نہیں بلکہ خصوصی عزت و اکرام کے انداز میں۔وَلِنُعَلِّمَهٗ مِنْ تَاْوِيْلِ الْاَحَادِيْثِ یعنی عزیز مصر کے گھر میں آپ کو جگہ بنا کردینے کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ وہاں آپ کو ”معاملہ فہمی“ کی تربیت فراہم کی جائے۔ عزیز مصر کا گھر ایک طرح کا سیکریٹریٹ ہوگا جہاں آئے دن انتہائی اعلیٰ سطح کے اجلاس ہوتے ہوں گے اور قومی و بین الاقوامی نوعیت کے انتہائی اہم امور پر بحث و تمحیص کے بعد فیصلے کیے جاتے ہوں گے اور حضرت یوسف کو ان تمام سرگرمیوں کا بہت قریب سے مشاہدہ کرنے کے مواقع میسر آتے ہوں گے۔ اس طرح بہت اعلیٰ سطح کی تعلیم و تربیت کا ایک انتظام تھا جو حضرت یوسف کے لیے یہاں پر کردیا گیا۔وَاللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰٓي اَمْرِهٖ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ اللہ تعالیٰ اپنے ارادے کی تنفیذ پر غالب ہے وہ اپنا کام کر کے رہتا ہے۔