undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 20 وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍۢ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُوْدَةٍ ۚ وَكَانُوْا فِيْهِ مِنَ الزَّاهِدِيْنَ اگرچہ انہوں نے حضرت یوسف کو مال تجارت سمجھ کر چھپایا تھا ‘ مگر مصر پہنچ کر بالکل ہی معمولی قیمت پر فروخت کردیا۔ اس زمانے میں درہم ایک دینار کا چوتھا حصہ ہوتا تھا۔ گویا انہوں نے چندّ چونیوں کے عوض آپ علیہ السلام کو بیچ دیا۔ اس لیے کہ آپ علیہ السلام کے بارے میں اس وقت تک انہیں کوئی خاص دلچسپی نہیں رہی تھی۔ اس کی دو وجوہات تھیں ‘ ایک تو آپ علیہ السلام ان کے لیے مفت کا مال تھے جس پر ان لوگوں کا کوئی سرمایہ وغیرہ نہیں لگا تھا ‘ لہٰذا جو مل گیا انہوں نے اسے غنیمت جانا۔ دوسرے ان لوگوں کو آپ علیہ السلام کی طرف سے ہر وقت یہ دھڑکا لگا رہتا تھا کہ لڑکے کے وارث آکر کہیں اسے پہچان نہ لیں اور ان پر چوری کا الزام نہ لگ جائے۔ لہٰذا وہ جلد از جلد آپ علیہ السلام کے معاملے سے جان چھڑانا چاہتے تھے۔