You are reading a tafsir for the group of verses 12:19 to 12:20
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت یوسف کے بھائی جب آپ کو اندھے کنویں میں ڈال کر چلے گئے تو تین دن بعد ایک تجارتی قافلہ ادھر سے گزرا جو مدین سے مصر جارہا تھا۔ قافلہ کے ایک آدمی نے پانی کی خاطر کنویں میں ڈول ڈالا تو حضرت یوسف (جو اس وقت تقریباً 16 سال کے تھے) ڈول پکڑ کر باہر آگئے۔

یہ بردہ فروشی کا زمانہ تھا۔ اس لیے قافلہ والے خوش ہوئے کہ وہ مصر لے جاکر لڑکے کو فروخت کرسکیں گے۔ چنانچہ جب وہ مصر پہنچے تو اپنے دیگر سامانوں کے ساتھ حضرت یوسف کو بھی بازار میں رکھا۔ وہاں ایک آدمی نے ہونہار لڑکا دیکھ کر آپ کو بیس درہم میں خرید لیا۔

حضرت یوسف کے بھائی آپ کو بے وطن کرکے کنویں میں ڈال چکے تھے۔ قافلہ والوں نے غلام کی حیثیت سے فروخت کردیا۔ اس کے بعد مصر کے ایک اعلیٰ سرکاری افسر کی بیوی (زلیخا) نے آپ کو قید خانہ میں قید کرادیا۔ مگر اللہ تعالیٰ نے ان تمام مراحل کو آپ کے لیے عزّت و سربلندی تک پہنچنے کا زینہ بنا دیا — کس قدر فرق ہے علم انسانی میںاور علم خداوندی میں۔