undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

اب یہ لوگ اپنے باپ کے پاس پہنچ جاتے ہیں اور انہیں آمادہ کر رہے ہیں کہ یوسف کو ان کے ساتھ جانے دیں۔ اب وہ باپ کو دھوکہ دے رہے ہیں ، یوسف کے خلاف سازش کر رہے ہیں ، ذرا براہ راست ان کی بات سنیں۔

اس قرار داد پر انہوں نے اپنے باپ سے کہا : ابا جان کیا بات ہے کہ آپ یوسف کے معاملے میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے سچے خیر خواہ ہیں۔ کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے ، کچھ چر چگ لے گا ، اور کھیل کود سے بھی دل بہلائے گا۔ ہم اس کی حفاظت کو موجود ہیں۔ کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے ، کچھ چر چگ لے گا ، اور کھیل کود سے بھی دل بہلائے گا۔ ہم اس کی حفاظت کو موجود ہیں۔ باپ نے کہا تمہارا اسے لے جانا مجھے شاق گزرتا ہے اور مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں اسے بھیڑیا نہ پھاڑ کھائے جبکہ تم اس سے غافل ہو۔ انہوں نے جواب دیا اگر ہمارے ہوتے اسے بھیڑئیے نے کھالی تو ہم بڑے نکمے ہوں گے۔

قَالُوْا يٰٓاَبَانَا مَالَكَ لَا تَاْمَنَّا عَلٰي يُوْسُفَ : " کیا بات ہے کہ آپ یوسف کے معاملے میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے " یہ ایک سوال ہے لیکن اس میں ایک خفیہ خباثت ، غصہ اور ناگواری بھی ہے۔ لیکن وہ باپ کو آمادہ بھی کر رہے ہیں کہ وہ ان پر اعتبار کرتے ہوئے یوسف کو ان کے حوالے کردیں ، حضرت یعقوب کی عادت یہ تھی کہ وہ یوسف کو ساتھ ہی رکھتے تھے اور جب ان کے دوسرے بیٹے کسی دور دراز کی مہم پر جاتے تھے تو درازی سفر ، مشکلات سفر اور مشقت مہم کی وجہ سے یوسف کو ساتھ جانے نہ دیتے تھے کیونکہ وہ چھوٹا اور یہ بڑے تھے۔ انہوں نے نہایت ہی مکارانہ انداز میں گفتگو کرتے ہوئے باپ کو یہ تاثر دیا کہ شاید وہ ہم پر یوسف کے معاملے میں اعتماد نہیں کرتے۔ حالانکہ ہمارے سب کے باپ ہیں اور یوسف بھائی ہیں۔ نہایت ہی مکارانہ انداز میں وہ بدگمانی کی نفی کر رہے ہیں۔ ذرا ان کی اس خبیث چال پر ایک بار پھر نظر ڈالیں۔

مَالَكَ لَا تَاْمَنَّا عَلٰي يُوْسُفَ وَاِنَّا لَهٗ لَنٰصِحُوْنَ : " کیا بات ہے کہ آپ یوسف کے معاملے میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے سچے خیر خواہ ہیں "۔ ہمارے دل تو صاف ہیں۔ ان میں کوئی کھوٹ نہیں ہے۔ ہماری نیت صفا ہے اور ہم مخلص ہیں ، یہاں ان کی جانب سے اخلاص اور صفائی کا دعوی اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ نہایت ہی گہری چال چل رہے ہیں اور حد درجہ دھوکے باز ہیں۔