خدا کے رسول اللہ ﷺ کی ذات بابرکات بھی اپنی قوم کی طرف سے مشکلات کا مقابلہ کررہی تھی ، بعض لوگ حددرجہ منحرف اور گمراہ تھے۔ پھر دعوت اسلامی کے سلسلے میں آپ پر بےحد ذمہ داریاں عائد ہورہی تھیں ۔ اس لیے اس بات کی ضرورت تھی کہ آپ کو تسلی دی جائے اور رب کی طرف سے آپ کی حوصلہ افزائی کی جائے ، اگرچہ آپ ثابت قدم تھے اور مام مشکلات کو مستقل مزاجی سے برداشت کررہے تھے۔
وَكُلا نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنْبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ وَجَاءَكَ فِي هَذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ (11 : 120)
اور اے نبی ، یہ پیغمبروں کے قصے جو ہم تمہیں سناتے ہیں ، یہ وہ چیزیں ہیں جن کے ذریعہ سے ہم تمہارے دل کو مضبوط کرتے ہیں ۔ ان کے اندر تم کو حقیقت کا علم ملا اور ایمان لانے والوں کو نصیحت اور بیداری نصیب ہوئی۔ٗٗٗ
توقصص میں ایک تو تثبیت قلب ہے ، دعوت اسلامی کے بارے میں حقائق اور سچائیاں ہیں ، مختلف انبیائ کے نمونے اور ماسوے ہیں ۔ سنن الٰہیہ کے مختلف نمونے ہیں خوشخبریاں ہیں اور ڈراوے ہیں اور وہ نصیحت آموزواقعات ہیں جو ان قصص میں موجود ہیں۔
ان لوگوں کا انجام کیا ہوگا جو اس وعدونصیحت کے بعد بھی ایمان نہیں لاتے ۔ ان کے لیے یہ قصص بالکل مفید نہیں ہیں ۔ ان کے لیے ان میں فیصلہ کن بات ہے ۔ ان کو کہہ دیں :
0%