آیت 120 وَکُلاًّ نَّقُصُّ عَلَیْکَ مِنْ اَنْبَآء الرُّسُلِ یہ ”انباء الرسل“ کی وہی اصطلاح ہے جس کا ذکر قبل ازیں بار بار ہوا ہے۔ حضرت نوح حضرت ہود حضرت صالح حضرت لوط حضرت شعیب اور حضرت موسیٰ کے حالات ہم آپ کو بار بار اس لیے سنا رہے ہیں :مَا نُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَادَکَ تا کہ ان واقعات کو سن کر آپ اور آپ کے ساتھیوں کے دلوں میں اطمینان بڑھے اور استقامت میں اضافہ ہو۔ ان واقعات کے ذریعے سے ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مکہ میں آپ پر اور آپ کے ساتھیوں پر مصائب کے جو پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ جب بھی کوئی رسول کسی قوم کی طرف مبعوث ہوا اور اسے دعوت حق پیش کی تو اس کی مخالفت اسی شد ومد سے ہوئی۔ انبیاء ورسل اور ان کے ساتھیوں کو ہمیشہ ایسے ہی حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ مگر جس طرح ہم نے ہر بار اہل حق کی مدد کی اور بالآخر کامیاب وہی ہوئے ‘ اسی طرح اب بھی حق و باطل کی اس جاں گسل کشمکش میں بول بالا حق ہی کا ہوگا اور آخر کار فتح آپ کی اور آپ کے ساتھیوں ہی کی ہوگی۔وَجَآءَ کَ فِیْ ہٰذِہِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَۃٌ وَّذِکْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ یعنی اس قرآن میں یا اس سورت میں یا ان واقعات میں حق اور باطل کو بالکل واضح کردیا گیا ہے اور مؤمنین کے لیے نصیحت اور یاد دہانی کا سامان بھی فراہم کردیا گیا ہے۔
0%