You are reading a tafsir for the group of verses 11:118 to 11:119
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ہماری دنیا میں انسان کے سوا دوسری بے شمار مخلوقات بھی ہیں۔ یہ سب ہمیشہ فطرت کے ایک ہی مقرر راستہ پر چلتی ہیں۔ اسی طرح انسان کو بھی خدا ایک ہی صراطِ مستقیم کا پابند بنا سکتا تھا۔ مگر انسان کے بارے میں خدا کی یہ اسکیم ہی نہیں۔ انسان کے سلسلے میں خدا کا منصوبہ یہ تھا کہ ایک ایسی مخلوق پیدا کی جائے جو خود اپنے آزادانہ اختیار کے تحت ایک چیز کو لے اور دوسری چیز کو چھوڑ دے۔ انسان کی دنیا میں اختلاف (کسی کا ایک راستہ پر چلنااور کسی کا دوسرے راستہ پر) دراصل اسی خاص خدائی منصوبہ کی بنا پر ہے۔

یہ منصوبہ یقیناً ایک پر خطر منصوبہ تھا کیوںکہ اس کا مطلب یہ تھا کہ بہت سے لوگ آزادی کا غلط استعمال کرکے اپنے آپ کو جہنم کا مستحق بنالیں گے۔ مگر اسی پر خطر منصوبہ کے ذریعے وہ اعلیٰ روحیں بھی چنی جاسکتی تھیں جو خداکی رحمت خاص کی مستحق قرار پائیں۔ خدا نے اپنی رحمتیں ساری کائنات کو بطور عطیہ دے رکھی ہیں۔ اب خدا نے یہ منصوبہ اس لیے بنایا تاکہ اپنی رحمت وہ اپنی ایک مخلوق کو یہ کہہ کر دے کہ یہ تمھارا حق ہے۔

خدا کی رحمت اس شخص کو ملتی ہے جس کا شعور اتنا بیدار ہوگیاہو کہ وہ امتحانی اختیار کے اندر اپنی حقیقی بے اختیاری کو جان لے۔ وہ انسانی قدرت کے پردہ میں خدا کی قدرت کو دیکھ لے۔ یہ شعور ایسے آدمی سے سرکشی کی طاقت چھین لیتاہے۔ حتی کہ اس کا یہ حال ہوجاتا ہے کہ جب خدا اپنی رحمت کو اس کا حق کہہ کر پیش کرے تو اس کا شعورِ حقیقت پکار اٹھے — خدایا، یہ تیری رحمتوں ہی کا ایک کرشمہ ہے، ورنہ میرا عمل تو کسی قیمت کا مستحق نہیں۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%