undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

وَلا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ (113 : 11) “ ان ظالموں کی طرف ذرا نہ جھکنا ورنہ جہنم کی لپیٹ میں آجاؤ گے۔ ” یعنی ظالموں پر بھروسہ نہ کرو اور نہ ان کی جانب سے کسی قسم کا اطمینان کرو ، ظالموں سے مراد وہ جبار وقہار اور سرکش لوگ ہیں جو زمین پر اپنے مظالم کی بنیاد پر اپنی برتری قائم کرتے ہیں اور عوام الناس سے خدا کے مقابلے میں اپنی بندگی کراتے ہیں ان پر بھروسہ بھی نہ کرو اور ان کی جانب سے اطمینان کا اظہار بھی نہ کرو۔ کیونکہ اگر تم ان کی جانب سے اسی طرح غیر جانبدار اطمینان و بھروسے کا اظہار کرو گے تو تم گویا بالواسطہ ان ظالمانہ کاروائیوں میں ان کے موید ہو گے اور اس طرح اس عظیم جرم میں تم بھی حصہ دار بن جاؤ گے ، اگر تم نے ایسا کیا تو تم آگ کی لپیٹ میں آجاؤ گے۔

وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لا تُنْصَرُونَ (11 : 113) “ اور تمہیں کوئی ایسا ولی و سرپرست نہ ملے گا جو خدا سے تمہیں بچا سکے اور کہیں سے تم کو مدد نہ پہنچے گی۔ ” ایسے مشکل حالات میں جن سے اس وقت تحریک اسلامی کے مٹھی بھر پیروکار گزر رہے تھے ، سیدھی راہ پر جم جانا فی الواقعہ ایک مشکل کام ہوتا ہے اور اس کے لیے روحانی زادراہ کی ضرورت ہوتی ہے ، اس لیے اللہ تعالیٰ حضور اکرم ﷺ اور آپ کے مٹھی بھر ساتھیوں کو اخلاقی اور روحانی تربیت اور تعلق باللہ پیدا کرنے کے لیے اس زاد راہ کی نشاندہی فرماتا ہے :

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%