وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيه (110 : 11) “ ہم اس سے پہلے موسیٰ ٰ (علیہ السلام) کو کتاب دے چکے ہیں اور اس کے بارے میں بھی اختلاف کیا گیا تھا (جس طرح آج اس کتاب کے بارے میں کیا جا رہا ہے جو تمہیں دی گئی ہے) ”
قوم موسیٰ ٰ (علیہ السلام) نے اپنی کتاب کے بارے میں بہت سے اختلافات کیے ، ان کے اعتقادات کیا سے کیا بن گئے اور وہ فرقے فرقے بن گئے۔ لیکن اللہ کی طرف سے حکم یہ تھا کہ ان کو تباہ نہ کیا جائے اور ان سے پورا پورا حساب قیامت کے دن لیا جائے۔
وَلَوْلا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ (110 : 11) “ اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے ہی طے نہ کردی گئی ہوتی تو ان اختلاف کرنے والوں کے درمیان کبھی کا فیصہل چکا دیا گیا ہوتا۔ ”
اور اللہ کے اس کلمے اور فیصلے سے بھی پہلے اللہ کی حکمت کا یہ تقاضا تھا کہ بنی اسرائیل کے مقدمے کو قیامت تک موخر کردیا جائے کیونکہ بنی اسرائیل اہل کتاب تھے اور تمام ایسے رسول جو اہل کتاب تھے ، ان کی امتوں کو قیامت تک کے لیے مہلت دی گئی۔ کیونکہ کتاب اس بات پر دلیل تھی کہ ہدایت باقی ہے اور بعد کی نسلیں بھی ان پر اس طرح غور کرسکتی ہیں جس طرح انہوں نے غور کیا جن کی طرف نازل ہوئی تھی اور مادی معجزات اور خارق عادت امور کا معاملہ بالکل مختلف ہے کو ین کہ مادی معجزات کو صرف وہی لوگ دیکھ سکتے ہیں جن کے سامنے وہ معجزات ظاہر ہوئے لوگوں کے سامنے دو راستے ہوتے ہیں یا تو ایمان لائیں اور یا پھر ہلاکت کے لیے تیار ہوجائیں۔ تورات اور انجیل دو مستقل کتابیں تھیں جو نزول قرآن تک لوگوں کے سامنے موجود تھیں۔ یہاں تک کہ قرآن مجید نازل ہوا۔ قرآن کریم نے تورات و انجیل کی تصدیق کی اور یہ دعویٰ کیا کہ وہ اب آخری کتاب ہے اور تمام انسانوں کے لیے ہدایت ہے اور اب قیامت میں تمام انسانوں کا حساب و کتاب قرآنی احکام کی اساس پر ہوگا۔
وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِنْهُ مُرِيبٍ (110 : 11) “ یہ واقعہ ہے کہ یہ لوگ اس کی طرف سے شک اور خلجان میں پڑے ہوئے ہیں۔ ” سے مراد یہ ہے کہ قوم موسیٰ اس کتاب کے بارے میں سخت خلجان میں ہے کیونکہ یہ کتاب موسیٰ ٰ (علیہ السلام) سے صدیوں بعد لکھی گئی اور اس کی آیات و مضامین کے بارے میں روایات میں سخت اضطراب پیدا ہوگیا ، لہذا یہ کتاب قابل یقین نہ رہی۔
یہ درست ہے کہ عذاب موخر کردیا گیا ہے ، لیکن قیامت میں سب کو ان کے اعمال کی جزاء و سزا دی جائے گی اور یہ سزا ان لوگوں کو علیم وخبر دے گا جو ہر گز کسی چیز کو ضائع نہیں کرتا۔
0%