You are reading a tafsir for the group of verses 11:106 to 11:109
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

قرآن میں سب سے زیادہ اہمیت اور سب سے زیادہ تکرار کے ساتھ جس چیز کا ذکر ہے وہ یہ ہے کہ انسان اپنی موجودہ حالت پر چھوڑ نہیں ديے جائیں گے۔ بلکہ موت کے بعد وہ خدا کی عدالت میں حاضر كيے جائیں گے۔ وہاں ہر ایک اپنی کاركردگی کے مطابق جنت یا دوزخ میں ڈالا جائے گا۔

اس اہمیت اور تکرارکی وجہ لوگوں کا ’’شک‘‘ ہے۔ لوگ دیکھتے ہیں کہ زمین پر بے شمار انسان ایسے ہیں جو خدا کی ہدایت کو نہیں مانتے۔ بے شمار انسان ایسے ہیں جو خدا کی ہدایت سے آزاد ہو کر عمل کرتے ہیں۔ بیشتر انسان خدا پسند زندگی کے بجائے خود پسند زندگی گزاررہے ہیں۔ پھر بھی ان کا کچھ نہیں بگڑتا۔ پھر بھی سارے لوگ کامیاب ہیں۔ بظاہر یہاں کہیں دکھائی نہیں دیتا کہ خدا کے وفاداروںکو کوئی خصوصی انعام مل رہا ہو یا خدا کے نافرمانوں کو کوئی خاص سزا بھگتنی پڑتی ہو۔

اس بنا پر لوگوں کو شک ہونے لگتاہے۔ ان کو یقین نہیں آتا کہ انسانوں کا جو انجام مسلسل وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اس کے سوا بھی کوئی انجام ان کے لیے مقدر ہے۔ یہاں قرآن بتاتا ہے کہ لوگوں کا مسلسل غیرحق پر چلنا اس لیے نہیں ہے کہ انھوںنے مسئلہ کے تمام پہلوؤں پر غور کیا اور پھر اس کو معقول پاکر اسے اختیار کرلیا۔ اس کا سبب دراصل رواج کی پیروی ہے، نہ کہ دلیل اور معقولیت کی پیروی۔

اس کے باوجود لوگوں کے عمل کا انجام ان کے سامنے نہیں آتا تو اس کا سبب مہلتِ امتحان ہے۔ زمین پر موت سے پہلے کی زندگی جانچ کی زندگی ہے۔ اس لیے موت تک انسان کو یہاں ڈھیل دی جارہی ہے کہ وہ جو چاہے بولے اور جو چاہے کرے۔ موت اس مقررہ مدت کا خاتمہ ہے۔ موت کا مطلب یہ ہے کہ انسان کو مقام امتحان سے اٹھا کر مقام عدالت میں پہنچا دیا جائے۔ وہاں ہر ایک کو وہی ملے گا جس کا وہ فی الواقع مستحق تھا اورہر ایک سے وہ چھن جائےگا جس کو اس نے استحقاق کے بغیر اپنے گرد جمع کررکھا تھا۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%