آیت 107 خٰلِدِيْنَ فِيْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۗءَ رَبُّكَ یہ مقام مشکلات القرآن میں سے ہے۔ یہ قرآن کا واحد مقام ہے جہاں خٰلِدِیْنَ فِیْہَا کے ساتھ کچھ استثنات بھی آئے ہیں۔ جہنم اور جنت کب تک رہیں گی یا جہنمی اور جنتی لوگ ان میں کب تک رہیں گے ؟ اس کے بارے میں فرمایا : مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ کہ جب تک آسمان و زمین قائم رہیں گے۔ اس سے مراد ابدیت بھی ہوسکتی ہے اور اس طرح کا کوئی اشارہ بھی ہوسکتا ہے کہ شاید کبھی کوئی ایسا وقت آئے جب زمین و آسمان کا وہ نظام بدل بھی جائے اور کوئی دوسرا نظام اس کی جگہ لے لے۔ واضح رہے کہ اس ”زمین و آسمان“ سے مراد بھی موجودہ زمین و آسمان نہیں ہوسکتے ‘ اس لیے کہ ازروئے الفاظ قرآنی یہ تو قیامت کے روز بدل ڈالے جائیں گے اور یہاں قیامت کے بعد پیش آنے والے حالات و واقعات کا ذکر ہو رہا ہے۔ پھر اس میں بھی ایک استثناء بیان کیا گیا ہے : اِلاَّ مَا شَآءَ رَبُّکَ ”سوائے اس کے جو تیرا رب چاہے“۔ یعنی اگر اللہ تعالیٰ خود ہی کسی کے عذاب میں تخفیف کرنا چاہے یا کسی کو ایک مدت تک عذاب دے کر جہنم سے نکالنے کا فیصلہ فرمائے تو اسے اس کا پورا اختیار ہے۔ جزا و سزا کے بارے میں بھی اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اختیار مطلق ہے ‘ لیکن یہ بھی اللہ تعالیٰ کا طے شدہ فیصلہ ہے کہ کفار کے لیے جہنم ابدی ٹھکانہ ہے۔ واللہ اعلم !
0%