آدمی چاہتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ کمائے، وہ زیادہ سے زیادہ سازوسامان اپنے پاس جمع کرے۔ وہ اسی دھن میں لگا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کی موت آجاتی ہے۔ اس وقت اس کو معلوم ہوتا ہے کہ جمع کرنے کی چیز تو دوسری تھی اور میں کسی اور چیز کو جمع کرنے میں مصروف رہا۔
دنیا کی چیزوں کا اضافہ صرف آدمی کی مسئولیت کو بڑھاتا ہے۔ اور آدمی اپنی نادانی سے یہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنی کامیابی میں اضافہ کر رہا ہے۔