آپ 12:73 سے 12:75 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
قالوا تالله لقد علمتم ما جينا لنفسد في الارض وما كنا سارقين ٧٣ قالوا فما جزاوه ان كنتم كاذبين ٧٤ قالوا جزاوه من وجد في رحله فهو جزاوه كذالك نجزي الظالمين ٧٥
قَالُوا۟ تَٱللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُم مَّا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا كُنَّا سَـٰرِقِينَ ٧٣ قَالُوا۟ فَمَا جَزَٰٓؤُهُۥٓ إِن كُنتُمْ كَـٰذِبِينَ ٧٤ قَالُوا۟ جَزَٰٓؤُهُۥ مَن وُجِدَ فِى رَحْلِهِۦ فَهُوَ جَزَٰٓؤُهُۥ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلظَّـٰلِمِينَ ٧٥
قَالُوْا
تَاللّٰهِ
لَقَدْ
عَلِمْتُمْ
مَّا
جِئْنَا
لِنُفْسِدَ
فِی
الْاَرْضِ
وَمَا
كُنَّا
سٰرِقِیْنَ
۟
قَالُوْا
فَمَا
جَزَآؤُهٗۤ
اِنْ
كُنْتُمْ
كٰذِبِیْنَ
۟
قَالُوْا
جَزَآؤُهٗ
مَنْ
وُّجِدَ
فِیْ
رَحْلِهٖ
فَهُوَ
جَزَآؤُهٗ ؕ
كَذٰلِكَ
نَجْزِی
الظّٰلِمِیْنَ
۟
3
باب

اپنے اوپر چوری کی تہمت سن کر برادران یوسف کے کان کھڑے ہوئے اور کہنے لگے تم ہمیں جان چکے ہو ہمارے عادات وخصائل سے واقف ہو چکے ہو ہم ایسے نہیں کہ کوئی فساد اٹھائیں ہم ایسے نہیں ہیں کہ چوریاں کرتے پھریں۔ شاہی ملازموں نے کہا اچھا اگر جام و پیمانے کا چور تم میں سے ہی کوئی ہو اور تم جھوٹے پڑو تو اس کی سزا کیا ہونی چاہیئے؟ جواب دیا کہ دین ابراہیمی کے مطابق اس کی سزا یہ ہے کہ وہ اس شخص کے سپرد کر دیا جائے، جس کا مال اس نے چرایا ہے، ہماری شریعت کا یہی فیصلہ ہے۔ اب یوسف علیہ السلام کا مطلب پورا ہو گیا۔ آپ نے حکم دیا کہ ان کی تلاشی لی جائے۔

صفحہ نمبر4048