آپ 36:45 سے 36:47 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
واذا قيل لهم اتقوا ما بين ايديكم وما خلفكم لعلكم ترحمون ٤٥ وما تاتيهم من اية من ايات ربهم الا كانوا عنها معرضين ٤٦ واذا قيل لهم انفقوا مما رزقكم الله قال الذين كفروا للذين امنوا انطعم من لو يشاء الله اطعمه ان انتم الا في ضلال مبين ٤٧
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ٱتَّقُوا۟ مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ٤٥ وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ ءَايَةٍۢ مِّنْ ءَايَـٰتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا۟ عَنْهَا مُعْرِضِينَ ٤٦ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا۟ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُ قَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لِلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَآءُ ٱللَّهُ أَطْعَمَهُۥٓ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِى ضَلَـٰلٍۢ مُّبِينٍۢ ٤٧
وَاِذَا
قِیْلَ
لَهُمُ
اتَّقُوْا
مَا
بَیْنَ
اَیْدِیْكُمْ
وَمَا
خَلْفَكُمْ
لَعَلَّكُمْ
تُرْحَمُوْنَ
۟
وَمَا
تَاْتِیْهِمْ
مِّنْ
اٰیَةٍ
مِّنْ
اٰیٰتِ
رَبِّهِمْ
اِلَّا
كَانُوْا
عَنْهَا
مُعْرِضِیْنَ
۟
وَاِذَا
قِیْلَ
لَهُمْ
اَنْفِقُوْا
مِمَّا
رَزَقَكُمُ
اللّٰهُ ۙ
قَالَ
الَّذِیْنَ
كَفَرُوْا
لِلَّذِیْنَ
اٰمَنُوْۤا
اَنُطْعِمُ
مَنْ
لَّوْ
یَشَآءُ
اللّٰهُ
اَطْعَمَهٗۤ ۖۗ
اِنْ
اَنْتُمْ
اِلَّا
فِیْ
ضَلٰلٍ
مُّبِیْنٍ
۟
3
کفار کا تکبر ٭٭

کافروں کی سرکشی نادانی اور عناد تکبر بیان ہو رہا ہے کہ جب ان سے گناہوں سے بچنے کو کہا جاتا ہے کہ جو کر چکے ان پر نادم ہو جاؤ ان سے توبہ کر لو اور آئندہ کے لیے ان سے احتیاط کرو۔ اس سے اللہ تم پر رحم فرمائے گا اور تمہیں اپنے عذابوں سے بچا لے گا۔ تو وہ اس پر کار بند ہونا تو درکنار ایک طرف اور منہ پھلا لیتے ہیں، قرآن نے اس جملے کو بیان نہیں فرمایا کیونکہ آگے جو آیت ہے وہ اس پر صاف طور سے دلالت کرتی ہے۔ اس میں ہے کہ یہی ایک بات کیا؟ ان کی تو عادت ہو گئی ہے کہ اللہ کی ہر بات سے منہ پھیر لیں۔ نہ اس کی توحید کو مانتے ہیں نہ رسولوں کو سچا جانتے ہیں نہ ان میں غور و خوض کی عادت نہ ان میں قبولیت کا مادہ، نہ نفع کو حاصل کرنے کا ملکہ۔

ان کو جب کبھی اللہ کی راہ میں خیرات کرنے کو کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو تمہیں دیا ہے اس میں فقراء مساکین اور محتاجوں کا حصہ بھی ہے۔ تو یہ جواب دیتے ہیں کہ اگر اللہ کا ارادہ ہوتا تو ان غریبوں کو خود ہی دیتا، جب اللہ ہی کا ارادہ انہیں دینے کا نہیں تو ہم اللہ کے ارادے کے خلاف کیوں کریں؟ تم جو ہمیں خیرات کی نصیحت کر رہے ہو اس میں بالکل غلطی پر ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ پچھلہ جملہ کفار کی تردید میں اللہ کی طرف سے ہو۔ یعنی اللہ تعالیٰ ان کفار سے فرما رہا ہے کہ تم کھلی گمراہی میں ہو لیکن ان سے یہی اچھا معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی کفار کے جواب کا حصہ ہے۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ»

صفحہ نمبر7380