آپ 35:23 سے 35:26 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
ان انت الا نذير ٢٣ انا ارسلناك بالحق بشيرا ونذيرا وان من امة الا خلا فيها نذير ٢٤ وان يكذبوك فقد كذب الذين من قبلهم جاءتهم رسلهم بالبينات وبالزبر وبالكتاب المنير ٢٥ ثم اخذت الذين كفروا فكيف كان نكير ٢٦
إِنْ أَنتَ إِلَّا نَذِيرٌ ٢٣ إِنَّآ أَرْسَلْنَـٰكَ بِٱلْحَقِّ بَشِيرًۭا وَنَذِيرًۭا ۚ وَإِن مِّنْ أُمَّةٍ إِلَّا خَلَا فِيهَا نَذِيرٌۭ ٢٤ وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِٱلْبَيِّنَـٰتِ وَبِٱلزُّبُرِ وَبِٱلْكِتَـٰبِ ٱلْمُنِيرِ ٢٥ ثُمَّ أَخَذْتُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ۖ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ ٢٦
اِنْ
اَنْتَ
اِلَّا
نَذِیْرٌ
۟
اِنَّاۤ
اَرْسَلْنٰكَ
بِالْحَقِّ
بَشِیْرًا
وَّنَذِیْرًا ؕ
وَاِنْ
مِّنْ
اُمَّةٍ
اِلَّا
خَلَا
فِیْهَا
نَذِیْرٌ
۟
وَاِنْ
یُّكَذِّبُوْكَ
فَقَدْ
كَذَّبَ
الَّذِیْنَ
مِنْ
قَبْلِهِمْ ۚ
جَآءَتْهُمْ
رُسُلُهُمْ
بِالْبَیِّنٰتِ
وَبِالزُّبُرِ
وَبِالْكِتٰبِ
الْمُنِیْرِ
۟
ثُمَّ
اَخَذْتُ
الَّذِیْنَ
كَفَرُوْا
فَكَیْفَ
كَانَ
نَكِیْرِ
۟۠
3
باب

یعنی جس طرح کوئی مرنے کے بعد قبر میں دفنا دیاجاتا ہے تو اسے پکارنا بےسود ہے۔ اسی طرح کفار ہیں کہ ہدایت و دعوت ان کے لیے بیکار ہے۔ اسی طرح ان مشرکوں پر بدبختی چھاگئی ہے اور ان کی ہدایت کی کوئی صورت باقی نہیں رہی۔ تو انہیں کسی طرح ہدایت پر نہیں لا سکتا تو صرف آگاہ کر دینے والا ہے۔ تیرے ذمے صرف تبلیغ ہے، ہدایت و ضلالت من جانب اللہ ہے۔ آدم علیہ السلام سے لے کر آج تک ہر امت میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم آتا رہا۔ تاکہ ان کا عذر باقی نہ رہ جائے۔

صفحہ نمبر7270

جیسے اور آیت میں ہے «وَّلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ»[13-الرعد:7] ‏ اور جیسے فرمان ہے «وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ»[16-النحل:36] ‏، وغیرہ، ان کا تجھے جھوٹا کہنا کوئی نئی بات نہیں ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی اللہ کے رسولوں کو جھٹلایا ہے۔ جو بڑے بڑے معجزات، کھلی کھلی دلیلیں، صاف صاف آیتیں لے کر آئے تھے اور نورانی صحیفے ان کے ہاتھوں میں تھے، آخر ان کے جھٹلانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ میں نے انہیں عذاب و سزا میں گرفتار کر لیا۔ دیکھ لے کہ میرے انکار کا نتیجہ کیا ہوا؟ کس طرح تباہ و برباد ہوئے؟ «واللہ اعلم»

صفحہ نمبر7271