آپ 28:68 سے 28:70 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
وَرَبُّكَ
یَخْلُقُ
مَا
یَشَآءُ
وَیَخْتَارُ ؕ
مَا
كَانَ
لَهُمُ
الْخِیَرَةُ ؕ
سُبْحٰنَ
اللّٰهِ
وَتَعٰلٰی
عَمَّا
یُشْرِكُوْنَ
۟
وَرَبُّكَ
یَعْلَمُ
مَا
تُكِنُّ
صُدُوْرُهُمْ
وَمَا
یُعْلِنُوْنَ
۟
وَهُوَ
اللّٰهُ
لَاۤ
اِلٰهَ
اِلَّا
هُوَ ؕ
لَهُ
الْحَمْدُ
فِی
الْاُوْلٰی
وَالْاٰخِرَةِ ؗ
وَلَهُ
الْحُكْمُ
وَاِلَیْهِ
تُرْجَعُوْنَ
۟
3
صفات الٰہی ٭٭

ساری مخلوق کا خالق تمام اختیارات والا اللہ ہی ہے۔ نہ اس میں کوئی اس سے جھگڑنے والا نہ اس کا شریک و ساتھی۔ جو چاہے پیدا کرے جسے چاہے اپنا خاص بندہ بنا لے۔ جو چاہتا ہے ہوتا ہے جو نہیں چاہتا ہو نہیں سکتا۔ تمام امور سب خیرو شر اسی کے ہاتھ ہے۔ سب کی باز گشت اسی کی جانب ہے کسی کو کوئی اختیار نہیں۔

یہی لفظ اسی معنی میں آیت «وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗٓ اَمْرًا اَنْ يَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِـيَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْ» [33-الأحزاب:36] ‏ میں ہے دنوں جگہ «ما» نافیہ ہے۔ گو ابن جریررحمہ اللہ نے یہ کہا کہ «ما» معنی میں «الَّذِیْ» کے ہے یعنی اللہ پسند کرتا ہے اسے جس میں بھلائی ہو اور اس معنی کو لے کر معتزلیوں نے مراعات صالحین پر استدلال کیا ہے لیکن صحیح بات یہی ہے کہ یہاں «ما» نفی کے معنی میں ہے جیسے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ وغیرہ سے مروی ہے۔

یہ آیت اسی بیان میں ہے کہ مخلوق کی پیدائش میں تقدیر کے مقرر کرنے میں اختیار رکھنے میں اللہ ہی اکیلا ہے اور نظیر سے پاک ہے۔ اسی لیے آیت کے خاتمہ پر فرمایا کہ ” جب بتوں وغیرہ کو وہ شریک الٰہی ٹھہرا رہے ہیں جو نہ کسی چیز کو بناسکیں نہ کسی طرح اختیار رکھیں اللہ ان سب سے پاک اور بہت دور ہے “۔

پھر فرمایا ” سینوں اور دلوں میں چھپی ہوئی باتیں بھی اللہ جانتا ہے اور وہ سب بھی اس پر اسی طرح ظاہر ہیں جس طرح کھلم کھلا اور ظاہر باتیں۔ پوشیدہ بات کہو یا اعلان سے کہو وہ سب کا عالم ہے رات میں اور دن میں جو ہو رہا ہے اس پر پوشیدہ نہیں “۔

الوہیت میں بھی وہ یکتا ہے مخلوق میں کوئی ایسا نہیں جو اپنی حاجتیں اس کی طرف لے جائے۔ جس سے مخلوق عاجزی کرے، جو مخلوق کا ملجا و ماویٰ ہو، جو عبادت کے لائق ہو۔ خالق مختار رب مالک وہی ہے۔ وہ جو کچھ کر رہا ہے سب لائق تعریف ہے اس کا عدل وحکمت اسی کے ساتھ ہے۔ اس کے احکام کو کوئی رد نہیں کر سکتا اس کے ارادوں کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔ غلبہ حکمت رحمت اسی کی ذات پاک میں ہے۔ تم سب قیامت کے دن اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے وہ سب کو ان کے اعمال کا بدلہ دے گا۔ اس پر تمہارے کاموں میں سے کوئی کام چھپا ہوا نہیں۔ نیکوں کو جزا بدوں کو سزا وہ اس روز دے گا اور اپنی مخلوق میں فیصلے فرمائے گا۔

صفحہ نمبر6626

اپنے Quran.com کے تجربے کو زیادہ سے زیادہ بنائیں!
ابھی اپنا دورہ شروع کریں:

0%