آپ 39:7 سے 39:8 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
ان تكفروا فان الله غني عنكم ولا يرضى لعباده الكفر وان تشكروا يرضه لكم ولا تزر وازرة وزر اخرى ثم الى ربكم مرجعكم فينبيكم بما كنتم تعملون انه عليم بذات الصدور ٧ ۞ واذا مس الانسان ضر دعا ربه منيبا اليه ثم اذا خوله نعمة منه نسي ما كان يدعو اليه من قبل وجعل لله اندادا ليضل عن سبيله قل تمتع بكفرك قليلا انك من اصحاب النار ٨
إِن تَكْفُرُوا۟ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَنِىٌّ عَنكُمْ ۖ وَلَا يَرْضَىٰ لِعِبَادِهِ ٱلْكُفْرَ ۖ وَإِن تَشْكُرُوا۟ يَرْضَهُ لَكُمْ ۗ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌۭ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۗ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ۚ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ ٧ ۞ وَإِذَا مَسَّ ٱلْإِنسَـٰنَ ضُرٌّۭ دَعَا رَبَّهُۥ مُنِيبًا إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُۥ نِعْمَةًۭ مِّنْهُ نَسِىَ مَا كَانَ يَدْعُوٓا۟ إِلَيْهِ مِن قَبْلُ وَجَعَلَ لِلَّهِ أَندَادًۭا لِّيُضِلَّ عَن سَبِيلِهِۦ ۚ قُلْ تَمَتَّعْ بِكُفْرِكَ قَلِيلًا ۖ إِنَّكَ مِنْ أَصْحَـٰبِ ٱلنَّارِ ٨
اِنْ
تَكْفُرُوْا
فَاِنَّ
اللّٰهَ
غَنِیٌّ
عَنْكُمْ ۫
وَلَا
یَرْضٰی
لِعِبَادِهِ
الْكُفْرَ ۚ
وَاِنْ
تَشْكُرُوْا
یَرْضَهُ
لَكُمْ ؕ
وَلَا
تَزِرُ
وَازِرَةٌ
وِّزْرَ
اُخْرٰی ؕ
ثُمَّ
اِلٰی
رَبِّكُمْ
مَّرْجِعُكُمْ
فَیُنَبِّئُكُمْ
بِمَا
كُنْتُمْ
تَعْمَلُوْنَ ؕ
اِنَّهٗ
عَلِیْمٌۢ
بِذَاتِ
الصُّدُوْرِ
۟
وَاِذَا
مَسَّ
الْاِنْسَانَ
ضُرٌّ
دَعَا
رَبَّهٗ
مُنِیْبًا
اِلَیْهِ
ثُمَّ
اِذَا
خَوَّلَهٗ
نِعْمَةً
مِّنْهُ
نَسِیَ
مَا
كَانَ
یَدْعُوْۤا
اِلَیْهِ
مِنْ
قَبْلُ
وَجَعَلَ
لِلّٰهِ
اَنْدَادًا
لِّیُضِلَّ
عَنْ
سَبِیْلِهٖ ؕ
قُلْ
تَمَتَّعْ
بِكُفْرِكَ
قَلِیْلًا ۖۗ
اِنَّكَ
مِنْ
اَصْحٰبِ
النَّارِ
۟
3
ساری مخلوق اللہ کی محتاج ہے ٭٭

فرماتا ہے کہ ” ساری مخلوق اللہ کی محتاج ہے اور اللہ سب سے بے نیاز ہے “۔ موسیٰ علیہ السلام کا فرمان قرآن میں منقول ہے کہ «وَقَالَ مُوسَىٰ إِن تَكْفُرُوا أَنتُمْ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا فَإِنَّ اللَّـهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ» [14-إبراهيم:8]” اگر تم اور روئے زمین کے سب جاندار اللہ سے کفر کرو تو اللہ کا کوئی نقصان نہیں وہ ساری مخلوق سے بےپرواہ اور پوری تعریفوں والا ہے “۔

صحیح مسلم کی حدیث میں ہے کہ اے میرے بندو! تمہارے سب اول و آخر انسان و جن مل ملا کر بدترین شخص کا سا دل بنا لو تو میری بادشاہت میں کوئی کمی نہیں آئے گی ۔ [صحیح مسلم:2577]

ہاں اللہ تمہاری ناشکری سے خوش نہیں نہ وہ اس کا تمہیں حکم دیتا ہے اور اگر تم اس کی شکر گزاری کرو گے تو وہ اس پر تم سے رضامند ہو جائے گا اور تمہیں اپنی اور نعمتیں عطا فرمائے گا۔ ہر شخص وہی پائے گا جو اس نے کیا ہو ایک کے بدلے دوسرا پکڑا نہ جائے گا اللہ پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ انسان کو دیکھو کہ اپنی حاجت کے وقت تو بہت ہی عاجزی انکساری سے اللہ کو پکارتا ہے اور اس سے فریاد کرتا رہتا ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے «وَاِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّآ اِيَّاهُ فَلَمَّا نَجّٰىكُمْ اِلَى الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ وَكَانَ الْاِنْسَانُ كَفُوْرًا» [17-الإسراء:67] ‏، یعنی ” جب دریا اور سمندر میں ہوتے ہیں اور وہاں کوئی آفت آتی دیکھتے ہیں تو جن جن کو اللہ کے سوا پکارتے تھے سب کو بھول جاتے ہیں اور خالص اللہ کو پکارنے لگتے ہیں لیکن نجات پاتے ہی منہ پھیر لیتے ہیں انسان ہے ہی ناشکرا “۔

صفحہ نمبر7788

پس فرماتا ہے کہ ” جہاں دکھ درد ٹل گیا پھر تو ایسا ہو جاتا ہے گویا مصیبت کے وقت اس نے ہمیں پکارا ہی نہ تھا اس دعا اور گریہ و زاری کو بالکل فراموش کر جاتا ہے “۔

جیسے اور آیت میں ہے «وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَائِمًا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَا إِلَىٰ ضُرٍّ مَّسَّهُ» [10-يونس:12] ‏، یعنی ” تکلیف کے وقت تو انسان ہمیں اٹھتے بیٹھتے لیٹتے ہر وقت بڑی حضور قلبی سے پکارتا رہتا ہے لیکن اس تکلیف کے ہٹتے ہی وہ بھی ہم سے ہٹ جاتا ہے گویا اس نے دکھ درد کے وقت ہمیں پکارا ہی نہ تھا۔ بلکہ عافیت کے وقت اللہ کے ساتھ شریک کرنے لگتا ہے “۔

پس اللہ فرماتا ہے کہ ” ایسے لوگ اپنے کفر سے گو کچھ یونہی سا فائدہ اٹھا لیں “۔ اس میں ڈانٹ ہے اور سخت دھمکی ہے جیسے فرمایا «قُلْ تَمَتَّعُوا فَإِنَّ مَصِيرَكُمْ إِلَى النَّارِ» [14-ابراھیم:30]” کہدیجئیے کہ فائدہ حاصل کر لو آخری جگہ تو تمہاری جہنم ہی ہے “،اور فرمان ہے «نُمَتِّعُهُمْ قَلِيلًا ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ إِلَىٰ عَذَابٍ غَلِيظٍ» [31-لقمان:24]” ہم انہیں کچھ فائدہ دیں گے پھر سخت عذابوں کی طرف بے بس کر دیں گے “۔

صفحہ نمبر7789