آپ 61:7 سے 61:9 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
ومن اظلم ممن افترى على الله الكذب وهو يدعى الى الاسلام والله لا يهدي القوم الظالمين ٧ يريدون ليطفيوا نور الله بافواههم والله متم نوره ولو كره الكافرون ٨ هو الذي ارسل رسوله بالهدى ودين الحق ليظهره على الدين كله ولو كره المشركون ٩
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ وَهُوَ يُدْعَىٰٓ إِلَى ٱلْإِسْلَـٰمِ ۚ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّـٰلِمِينَ ٧ يُرِيدُونَ لِيُطْفِـُٔوا۟ نُورَ ٱللَّهِ بِأَفْوَٰهِهِمْ وَٱللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِۦ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْكَـٰفِرُونَ ٨ هُوَ ٱلَّذِىٓ أَرْسَلَ رَسُولَهُۥ بِٱلْهُدَىٰ وَدِينِ ٱلْحَقِّ لِيُظْهِرَهُۥ عَلَى ٱلدِّينِ كُلِّهِۦ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْمُشْرِكُونَ ٩
وَمَنْ
اَظْلَمُ
مِمَّنِ
افْتَرٰی
عَلَی
اللّٰهِ
الْكَذِبَ
وَهُوَ
یُدْعٰۤی
اِلَی
الْاِسْلَامِ ؕ
وَاللّٰهُ
لَا
یَهْدِی
الْقَوْمَ
الظّٰلِمِیْنَ
۟ۚ
یُرِیْدُوْنَ
لِیُطْفِـُٔوْا
نُوْرَ
اللّٰهِ
بِاَفْوَاهِهِمْ ؕ
وَاللّٰهُ
مُتِمُّ
نُوْرِهٖ
وَلَوْ
كَرِهَ
الْكٰفِرُوْنَ
۟
هُوَ
الَّذِیْۤ
اَرْسَلَ
رَسُوْلَهٗ
بِالْهُدٰی
وَدِیْنِ
الْحَقِّ
لِیُظْهِرَهٗ
عَلَی
الدِّیْنِ
كُلِّهٖ
وَلَوْ
كَرِهَ
الْمُشْرِكُوْنَ
۟۠
3
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا ٭٭

ارشاد ہے کہ ” جو شخص اللہ تعالیٰ پر جھوٹ افترا باندھے اور اس کے شریک و سہیم مقرر کرے اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں۔ “ اگر یہ شخص بےخبر ہوتا جب بھی ایک بات تھی یہاں تو یہ حالت ہے کہ وہ توحید اور اخلاص کی طرف برابر بلایا جا رہا ہے، بھلا ایسے ظالموں کی قسمت میں ہدایت کہاں؟ ان کفار کی چاہت تو یہ ہے کہ حق کو باطل سے رد کر دیں، ان کی مثال بالکل ایسی ہی ہے جیسے کوئی سورج کی شعاع کو اپنے منہ کی پھونک سے بے نور کرتا ہے، جس طرح اس کے منہ کی پھونک سے سورج کی روشنی کا جاتا رہنا محال ہے۔ اسی طرح یہ بھی محال ہے کہ اللہ کا دین ان کفار سے رد ہو جائے، اللہ تعالیٰ فیصلہ کر چکا ہے کہ وہ اپنے نور کو پورا کر کے ہی رہے گا، کافر برا مانیں تو مانتے رہیں۔ اس کے بعد اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے دین کی حقانیت کو واضح فرمایا، ان دونوں آیتوں کی پوری تفسیر سورۃ برأت میں گزر چکی ہے۔ «فالْحَمْدُ لِلَّـه»

صفحہ نمبر9487