آپ 33:1 سے 33:3 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
یٰۤاَیُّهَا
النَّبِیُّ
اتَّقِ
اللّٰهَ
وَلَا
تُطِعِ
الْكٰفِرِیْنَ
وَالْمُنٰفِقِیْنَ ؕ
اِنَّ
اللّٰهَ
كَانَ
عَلِیْمًا
حَكِیْمًا
۟ۙ
وَّاتَّبِعْ
مَا
یُوْحٰۤی
اِلَیْكَ
مِنْ
رَّبِّكَ ؕ
اِنَّ
اللّٰهَ
كَانَ
بِمَا
تَعْمَلُوْنَ
خَبِیْرًا
۟ۙ
وَّتَوَكَّلْ
عَلَی
اللّٰهِ ؕ
وَكَفٰی
بِاللّٰهِ
وَكِیْلًا
۟
3
تفسیر سورۃ الأحزاب:

سیدنا زر رضی اللہ عنہ سے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ سورہ احزاب کی کتنی آیتیں شمار ہوتی ہیں؟ آپ نے فرمایا تہتر، سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا نہیں نہیں میں نے تو دیکھا ہے کہ یہ سورت سورہ بقرہ کے قریب تھی اسی میں یہ آیت بھی پڑھی جاتی تھی «الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا فَارْجُمُوهُمَا الْبَتَّةَ، نَكَالًا مِنَ اللَّهِ، وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ» یعنی جب بڑی عمر کا مرد اور بڑی عمر کی عورت بدکاری کریں تو انہیں ضرور سنگسار کر دو۔ یہ سزا اللہ کی طرف سے اللہ بڑا غالب اور حکمت والا ہے۔ (سنن ابن ماجہ:2553،قال الشيخ الألباني:صحيح) [ مسند احمد] اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سورت کی کچھ آیتیں اللہ کے حکم سے ہٹا لی گئیں۔ «واللہ اعلم»

اللہ پر توکل رکھو ٭٭

تنبیہ کی ایک موثر صورت یہ بھی ہے کہ بڑے کو کہا جائے تاکہ چھوٹا چوکنا ہو جائے۔ جب اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو کوئی بات تاکید سے کہے تو ظاہر ہے کہ اوروں پر وہ تاکید اور بھی زیادہ ہے۔

تقویٰ اسے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے مطابق ثواب کے طلب کی نیت سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی جائے۔ اور فرمان باری کے مطابق اس کے عذابوں سے بچنے کے لیے اس کی نافرمانیاں ترک کی جائیں۔ کافروں اور منافقوں کی باتیں نہ ماننا نہ ان کے مشوروں پر کاربند ہونا نہ ان کی باتیں قبولیت کے ارادے سے سننا۔ علم وحکمت کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے۔

صفحہ نمبر6947

چونکہ وہ اپنے وسیع علم سے ہر کام کا نتیجہ جانتا ہے اور اپنی بے پایاں حکمت سے اس کی کوئی بات، کوئی فعل غیر حکیمانہ نہیں ہوتا تو، تو اسی کی اطاعت کرتا رہ تاکہ بد انجام سے اور بگاڑ سے بچا رہے۔

جو قرآن وسنت تیری طرف وحی ہو رہا ہے اس کی پیروی کر اللہ پر کسی کا کوئی فعل مخفی نہیں۔ اپنے تمام امور واحوال میں اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہی بھروسہ رکھ۔ اس پر بھروسہ کرنے والوں کو وہ کافی ہے۔ کیونکہ تمام کارسازی پر وہ قادر ہے اس کی طرف جھکنے والا کامیاب ہی کامیاب ہے۔

صفحہ نمبر6948