قيل يا نوح اهبط بسلام منا وبركات عليك وعلى امم ممن معك وامم سنمتعهم ثم يمسهم منا عذاب اليم ٤٨
قِيلَ يَـٰنُوحُ ٱهْبِطْ بِسَلَـٰمٍۢ مِّنَّا وَبَرَكَـٰتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰٓ أُمَمٍۢ مِّمَّن مَّعَكَ ۚ وَأُمَمٌۭ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ٤٨
قِیْلَ
یٰنُوْحُ
اهْبِطْ
بِسَلٰمٍ
مِّنَّا
وَبَرَكٰتٍ
عَلَیْكَ
وَعَلٰۤی
اُمَمٍ
مِّمَّنْ
مَّعَكَ ؕ
وَاُمَمٌ
سَنُمَتِّعُهُمْ
ثُمَّ
یَمَسُّهُمْ
مِّنَّا
عَذَابٌ
اَلِیْمٌ
۟
3

معاملہ یہاں ختم ہوجاتا ہے۔ حضرت نوح کو خوشخبری ملتی ہے۔ آپ کے ساتھی مومن نجات پاتے ہیں ، اب ان سے ایک مومن نسل چلتی ہے۔ اور ان میں سے جو لوگ صرف بنیادی ترقی اور دنیاوی سازوسامان چاہتے تھے ان کو عذاب الیم کی خوشخبری دی جاتی ہے اور سورت کے ابتداء میں بھی یہی خوشخبری اور یہی ڈراوا تھا جو لوگوں کو بتایا گیا تھا۔ اور اسی مقصد کے لیے یہ قصص یہاں لائے گئے تھے تاکہ مثالوں اور مناظر پیش کرکے لوگوں کو سمجھایا جائے۔