Вы читаете тафсир для группы стихов 37:62 до 37:63
اذالك خير نزلا ام شجرة الزقوم ٦٢ انا جعلناها فتنة للظالمين ٦٣
أَذَٰلِكَ خَيْرٌۭ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَةُ ٱلزَّقُّومِ ٦٢ إِنَّا جَعَلْنَـٰهَا فِتْنَةًۭ لِّلظَّـٰلِمِينَ ٦٣
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

یہاں فریق مخالف کے انجام کا منظر بھی دے دیا جاتا ہے جو قیامت اور حشرو نشر کا منکر تھا تا کہ اہل جنت کے اچھے ، دائمی ، پرامن اور ہمہ گیر عیش اور اچھے انجام کی اہمیت اور اجاگر ہوجائے اہل جہنم کا انجام یہ ہوگا۔

اذٰلک خیر۔۔۔۔۔ الی الجحیم (62-68) ” ۔ وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی تہ سے نکلتا ہے ۔ اس کے شگونے ایسے ہیں جیسے شیطانوں کے سر۔ جہنم کے لوگ اسے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے ، پھر اس پر پینے کے لیے ان کو کھولتا ہوا غیرخالص پانی ملے گا اور اس کے بعد ان کی واپسی اسی آتش دوزخ کی طرف ہوگی “۔

یہ قائم اور دائم نعمتیں بہتر ہیں اور جنت بہتریں جائے قیام ہے ۔ یازقوم کا درخت بطور خوراک اور جہنم جائے قیام بہتر ہے اور زقوم ہے کیا ؟