بل ھم الیوم مستسلمون (26) ” “۔ یعنی ہر ایک اپنے آپ کو بےبسی میں دوسرے کے حوالے کر رہا ہے ، بندگی کرنے والے ہوں کہ معبود ہوں۔ اب یہاں خطابی انداز کلام کو بدل کر پھر مطالبتی اور بیانیہ انداز سامنے آتا ہے۔ اس منظر میں یہ ایک دوسرے سے جھگڑتے ہیں۔