یلیتنی مت قبل ھذا و کنت نسیا منسیاً (91 : 32) ” کاش میں اس سے پہلے ہی مر جاتی اور میرا نام و نشان ہی نہ رہتا۔ “ قرآن نے اس بات کو جن الفاظ میں بیان کیا ہے گویا ہم اس کے چہرے کے خدو خال دیکھ رہے ہیں ، اس کے دلی اضطراب کو گویا ہم محسوس کرسکتا ہے۔ رنج و الم جو ان کو ہے ہر شخص اسے حقیقی طور پر محسوس کرتا ہے۔ ایسے مواقع یہ تمنا جائز ہے کہ اس کا نام و نشان مٹ جائے۔ منسیاً وہ کپڑا جسے حیض کے خون کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے بعد پھینک دیا جاتا ہے اور بھلا دیا جاتا ہے (ایسی جگہ پھینک دیا جاتا ہے کہ کوئی دیکھ بھی نہ سکے۔ )
اس شدت رنج و الم میں اچانک ایک عظیم سرپرائز دیا جاتا ہے۔