Stai leggendo un tafsir per il gruppo di versi 26:172 a 26:175
ثم دمرنا الاخرين ١٧٢ وامطرنا عليهم مطرا فساء مطر المنذرين ١٧٣ ان في ذالك لاية وما كان اكثرهم مومنين ١٧٤ وان ربك لهو العزيز الرحيم ١٧٥
ثُمَّ دَمَّرْنَا ٱلْـَٔاخَرِينَ ١٧٢ وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًۭا ۖ فَسَآءَ مَطَرُ ٱلْمُنذَرِينَ ١٧٣ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَـَٔايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ١٧٤ وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ١٧٥
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ثم دمرنا……المنذرین (173)

بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان کے گائوں دھنس گئے اور پانی کے نیچے آگئے۔ ان گائوں میں سے ایک گائوں ” سدوم “ بھی تھا۔ آثا رقدیر کے ماہرین کہتے ہیں کہ یہ گائوں بحر مروار کے پانی کے نیچے موجود ہے۔

بعض علمائے طبقات الارض کا یہ نظریہ ہے کہ سحر مردار کے نیچے ایسے گائوں کے کھنڈرات ہیں جو کسی وقت آبادی سے بھرے ہوئے تھے۔ آثار قدیمہ کے ماہرین نے اس دریا کے پاس ایک قلعے کے آثار دریافت کئے ہیں اور اس قلعے کے قریب ہی ایک مذبح ہے جس کے اوپر قربانیاں دی جاتی تھیں۔

بہرحال قرآن کریم نے حضرت لوط کے گائوں کی کہانی اسی رطح پیش فرمائی ہے اور سابقہ اقوام کی خبروں کے سلسلے میں قرآن کریم ہی حقیقی اور سچا ماخذ ہے۔ کیونکہ اللہ کی کتابوں میں سے یہی محفوظ ہے۔

آخر میں وہی تبصرہ انہی الفاظ میں جو ہر قصے کے بعد آیا ہے۔