افلم ينظروا الى السماء فوقهم كيف بنيناها وزيناها وما لها من فروج ٦
أَفَلَمْ يَنظُرُوٓا۟ إِلَى ٱلسَّمَآءِ فَوْقَهُمْ كَيْفَ بَنَيْنَـٰهَا وَزَيَّنَّـٰهَا وَمَا لَهَا مِن فُرُوجٍۢ ٦
اَفَلَمْ
یَنْظُرُوْۤا
اِلَی
السَّمَآءِ
فَوْقَهُمْ
كَیْفَ
بَنَیْنٰهَا
وَزَیَّنّٰهَا
وَمَا
لَهَا
مِنْ
فُرُوْجٍ
۟
3

مضمون یہ چل رہا تھا کہ یہ لوگ بعث بعد الموت اور حشر ونشر کے قائل نہ تھے۔ اس کے لئے بتایا گیا تھا کہ اس کے لئے یہی ثبوت کافی ہے کہ اس کائنات کی بنیاد حق پر ہے جو اس کے اندر جما ہوا ہے اور پہاڑ کی طرح بلند نظر آتا ہے۔ لہٰذا اب یہاں اس کائنات کے اندر پائے جانے والے حق کے بعض مناظر پیش کئے جاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ذرا آسمانوں اور زمین پر غور کرو ، زمین کے اندر جمے ہوئے پہاڑوں کو دیکھو۔ آسمانوں سے برسنے والی بارشوں کو دیکھو ، بلندیوں تک بڑھنے والے کھجور کے درختوں کو دیکھو ، با غات و نباتات کو دیکھو ، یہ سب حق کی علامات ہیں۔ جس طرح یہ چیزیں مستقل ہیں ، حق بھی مستقل ہے۔ نہایت ہی خوبصورت انداز میں تعبیر میں سچائی کی یہ مثالیں۔

افلم ینظروا الی ۔۔۔۔۔۔۔ من فروج (50 : 6) “ اچھا ، تو کیا انہوں نے کبھی اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا ؟ کس طرح ہم نے اسے بنایا اور آراستہ کیا ، اور اس میں کہیں کوئی رخنہ نہیں ہے “۔

یہ آسمان اس کائنات کی کتاب کا ایک صفحہ ہے۔ یہ کتاب اس سچائی پر گواہ ہے جس کا یہ لوگ انکار کرتے ہیں۔ یہ دیکھتے نہیں کہ اس کائنات میں کس قدر بلندی ، ثبات اور قرار ہے ۔ اور پھر ان آسمانوں میں زیب وزینت اور کمال و جمال ہے اور ان کے نظام میں کوئی خلل اور کوئی اضطراب نہیں ہے۔ ثبات اور کمال و جمال آسمان کی صفت ہے اور یہ صفات یہاں انداز بیان کے اندر بھی ایک ہم آہنگی پیدا کرتی ہے کیونکہ حق میں بھی کمال و جمال اور ثبات وقرار ہوتا ہے۔ چناچہ آسمانوں کے لئے جمیعت ، خوبصورتی ، دوام اور سوراخوں اور دراڑوں سے پاک ہونے کی صفات لائی گئی ہیں۔