ليس على الاعمى حرج ولا على الاعرج حرج ولا على المريض حرج ومن يطع الله ورسوله يدخله جنات تجري من تحتها الانهار ومن يتول يعذبه عذابا اليما ١٧
لَّيْسَ عَلَى ٱلْأَعْمَىٰ حَرَجٌۭ وَلَا عَلَى ٱلْأَعْرَجِ حَرَجٌۭ وَلَا عَلَى ٱلْمَرِيضِ حَرَجٌۭ ۗ وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ يُدْخِلْهُ جَنَّـٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ ۖ وَمَن يَتَوَلَّ يُعَذِّبْهُ عَذَابًا أَلِيمًۭا ١٧
لَیْسَ
عَلَی
الْاَعْمٰی
حَرَجٌ
وَّلَا
عَلَی
الْاَعْرَجِ
حَرَجٌ
وَّلَا
عَلَی
الْمَرِیْضِ
حَرَجٌ ؕ
وَمَنْ
یُّطِعِ
اللّٰهَ
وَرَسُوْلَهٗ
یُدْخِلْهُ
جَنّٰتٍ
تَجْرِیْ
مِنْ
تَحْتِهَا
الْاَنْهٰرُ ۚ
وَمَنْ
یَّتَوَلَّ
یُعَذِّبْهُ
عَذَابًا
اَلِیْمًا
۟۠
3

اندھا اور لنگڑا تو دائمی اعتبار سے معذور ہیں اور وہ جہاد کے لئے نہیں نکل سکتے اور بیمار وقتی طور پر معذور ہوتا ہے ۔ جب تک کہ وہ تندرست نہیں ہوتا ، وہ معذور رہتا ہے۔

اصل اور لنگڑا تو دائمی اعتبار سے معذور ہیں اور وہ جہاد کے لئے نہیں نکل سکتے اور بیمار وقتی طور پر معذور ہوتا ہے۔ جب تک کہ وہ تندرست نہیں ہوتا ، وہ معذور رہتا ہے۔

اصل بات تو اطاعت اور معصیت کی ہے اور جذبہ اطاعت اور نیت معصیت ایسے امور ہیں جن کا تعلق دل اور نفسیات سے ہے۔ ظاہری اشکال اور ظاہری عذرات سے نہیں ہے۔ جو شخص اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کرتا ہے اس کی جزاء جنت ہے اور جو منہ پھیرے گا اسے یاد رکھنا چاہئے کہ عذاب الیم اس کے انتظار میں ہے۔ ہر کسی کو چاہئے کہ وہ جہاد اور اس کی مشقتوں کو ، جہاد کے اجر کو پیچھے بیٹھے رہنے کو اور اس کی راحتوں کو تولے ، ان کا باہم موازنہ کرے اور اسے ان میں سے جو بات پسند ہو ، اسے اختیار کرے۔