Anda sedang membaca tafsir untuk kelompok ayat dari 19:54 hingga 19:55
واذكر في الكتاب اسماعيل انه كان صادق الوعد وكان رسولا نبيا ٥٤ وكان يامر اهله بالصلاة والزكاة وكان عند ربه مرضيا ٥٥
وَٱذْكُرْ فِى ٱلْكِتَـٰبِ إِسْمَـٰعِيلَ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ صَادِقَ ٱلْوَعْدِ وَكَانَ رَسُولًۭا نَّبِيًّۭا ٥٤ وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُۥ بِٱلصَّلَوٰةِ وَٱلزَّكَوٰةِ وَكَانَ عِندَ رَبِّهِۦ مَرْضِيًّۭا ٥٥
وَاذْكُرْ
فِی
الْكِتٰبِ
اِسْمٰعِیْلَ ؗ
اِنَّهٗ
كَانَ
صَادِقَ
الْوَعْدِ
وَكَانَ
رَسُوْلًا
نَّبِیًّا
۟ۚ
وَكَانَ
یَاْمُرُ
اَهْلَهٗ
بِالصَّلٰوةِ
وَالزَّكٰوةِ ۪
وَكَانَ
عِنْدَ
رَبِّهٖ
مَرْضِیًّا
۟
3

حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے لئے صادق الوعد کی صفت لائی گئی ہے۔ ہر نبی اور صالح شخص کو صادق الوعد ہونا چاہیے اور ہوتا ہے۔ لیکن حضرت اسماعیل میں یہ صفت بہت ہی نمایاں تھی اس لئے انکی خصوصی صفات میں سے یہاں اس صفت کو بیان کردیا گیا۔

ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ” رسول نبی “ تھے ‘ لہٰذا ان کی مخصوص دعوت ہوگئی۔ عرب میں حضور کے زمانے تک بعض موحدیں پائے جاتے تھے۔ یہ انہی کی دعوت کے آثار باقیہ تھے۔ ان کے دین اور دعوت کے ارکان بھی یہاں گنوائے گئے ہیں ‘ زکوۃ اور صلوۃ اور تظہیراہل خانہان کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ اللہ کی بار گاہ میں وہ پسندیدہ انسان تھے۔ رضائے خداوندی بھی اس سورة کی خصوصیات میں سے ایک ہے۔ رحمت و رضا مندی قریب قریب کی صفات ہیں۔

اس سبق کا خاتمہ ذکر ادریس (علیہ السلام) پر ہوتا ہے :