Vous lisez un tafsir pour le groupe d'Ayahs 70:8 à 70:9
يوم تكون السماء كالمهل ٨ وتكون الجبال كالعهن ٩
يَوْمَ تَكُونُ ٱلسَّمَآءُ كَٱلْمُهْلِ ٨ وَتَكُونُ ٱلْجِبَالُ كَٱلْعِهْنِ ٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

یوم تکون ................ کالعھن (07 : 9) ” جس روز آسمان پگھلی ہوئی چاندی کی طرح ہوجائے گا اور پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون جیسے ہوجائیں گے “۔ مہل کے معنی ہیں خام معدنیات کو پگھلانا مثلا تیل کی تلجھٹ ، اور العہن کے معنی ہیں اون کا منقش کپڑا۔ قرآن کریم مختلف مقامات میں یہ اطلاع دیتا ہے کہ اس دن عظیم واقعات رونما ہوں گے۔ ان کی وجہ سے اس دنیا کے اجرام فلکی کی موجودہ حالت نہیں رہے گی۔ ان کے اوصاف ، حالات اور شکل بدل جائے گی اور ان میں سے ایک یہ آسمان یوں ہوجائے گا جس طرح پگھلی ہوئی معدنیات۔ اور جو لو علوم طبیعیہ پر تحقیقات کرتے ہیں ان کو چاہئے کہ وہ ان آیات پر غور کریں۔ ان کے نزدیک یہ بات مسلم ہے کہ تمام فلکی اجرام دراصل پگھلے ہوئے مادے سے منجمد ہوئے ہیں ، یہاں تک کہ یہ مادہ گیس کی شکل میں تھا اور گیس کا درجہ پگھلنے اور سیال ہونے کی حالت کے بعد بھی آتا ہے۔ شاید یہ تمام مادہ قیامت کے دن بجھ جائے گا۔ جس طرح کہا گیا۔

واذا ............ انکدرت ” اور جب ستارے تاریک ہوجائیں گے “۔ اور ٹھنڈے ہوکر سیال ہوجائیں گے ، یوں ان کی گیس کی طبیعت میں تبدیلی ہوجائے گی۔

بہرحال یہ تو ایک احتمال ہے اور اس زاویہ سے تحقیقات کرنے والوں کی دلچسپی اس میں ہوسکتی ہے۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے ہم تو اس بات پر ایمان رکھتے ہیں جو آیت کا مفہوم ہے۔ اور جس میں یہ خوفناک نقشہ کھینچا گیا ہے کہ آسمان پگھلے ہوئے مواد کی طرح ہوں گے ۔ اور پہاڑ دھنکے ہوئے متلون اون کی طرح ہوں گے۔ اور نہایت ہی خوفناک منظر ہوگا جس کی تعبیر قرآن اس خوفناک الفاظ میں کررہا ہے۔