۞ فخلف من بعدهم خلف اضاعوا الصلاة واتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيا ٥٩
۞ فَخَلَفَ مِنۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَٱتَّبَعُوا۟ ٱلشَّهَوَٰتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ٥٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
۳

اضاعوا الصلوۃ (91 : 95) ” جنہوں نے نمازوں کو ضائع کردیا “۔ نمازوں کو چھوڑ دیا اور ان کا انکار ہی کردیا۔

واتعوا الشھوت (91 : 95) ” انہوں نے خواہشات نفس کی پیروی شروع کردی “۔ پیروی خواہشات میں غرق ہوگئے۔ ذرا غور کیجئے کہ اسلاف اور اخلاف کے درمیان کس قدر فرق ہوگیا ہے اور ان کے درمیان مشابہت کے عام خدو خال مٹ گئے۔

ایسے لوگوں کو قرآن کریم تہدید آمیز تنبیہ کرتا ہے کہ وہ گمراہ ہوگئے ہیں ‘ انہوں نے اپنے صالح آباء کی پاک سیرتوں کو چھوڑ دیا ہے اس لیے فسوف یلقون غیا (91 : 95) ” پس قریب ہے کہ وہ گمراہی کے انجام سے دوچار ہوں “۔ غی کا مفہوم ہے گمراہی یعنی وہ گمراہ ہوجائیں گے اور بےراہ روی کا شکار ہوجائیں گے اور انجام یہ ہوگا کہ وہ تباہ ہوجائیں گے۔

لیکن ان اندوہناک اور تباہ کن حالات کے باوجود قرآن توبہ کا دروازہ کھول دیتا ہے جہاں سے باور حمت کے تازہ جھونکے آتے ہیں اور اللہ کی مہربانی اور نعمتوں کے راستے کھلے نظر آتے ہیں۔