Estás leyendo un tafsir para el grupo de versículos 98:6 hasta 98:7
ان الذين كفروا من اهل الكتاب والمشركين في نار جهنم خالدين فيها اولايك هم شر البرية ٦ ان الذين امنوا وعملوا الصالحات اولايك هم خير البرية ٧
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِنْ أَهْلِ ٱلْكِتَـٰبِ وَٱلْمُشْرِكِينَ فِى نَارِ جَهَنَّمَ خَـٰلِدِينَ فِيهَآ ۚ أُو۟لَـٰٓئِكَ هُمْ شَرُّ ٱلْبَرِيَّةِ ٦ إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ أُو۟لَـٰٓئِكَ هُمْ خَيْرُ ٱلْبَرِيَّةِ ٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت محمد ﷺ آخری رسول ہیں اور جو دین لے کر آئے ہیں وہ آخری دین ہے اس سے قبل یوں تھا کہ جب بھی انسانیت گمراہ ہوتی اور راستے سے ہٹ جاتی اللہ رسول بھیج دیتا ، یہ سلسلہ مسلسل جاری رہا اور لوگوں کو وقفے وقفے سے مہلت ملتی رہی کہ لوگ اپنی اصلاح کرلیں لیکن اللہ کی مشیت کا تقضا یہ ہوا کہ ایک جامع ، مانع اور مکمل دین بھیج کر رسولوں کے اس سلسلے کو ختم کردے۔ یہ آخری مہلت ہے ۔ لوگ اس آخری دین کو قبول کرکے نجات پالیں گے یا انکار کرکے ہلاک وبرباد ہوجائیں گے۔ اس لئے کہ کفر اور شرک شر کے قائم مقام اور شر کی علامت بن جاتی ہے اور شر کی کوئی حد نہیں ہوتی اور ایمان خیر کا قائم مقام ہوجاتا ہے۔ اور ایمان کے نتیجے میں خیر اپنی انتہاﺅں تک پہنچ جاتا ہے۔

ان الذین ........................................ البریة (6:98) ” اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ یقینا جہنم کی آگ میں جائیں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے ، یہ لوگ بدترین خلائق ہیں “۔ یہ ایک قطعی حکم ہے اور اس میں کوئی جدل وجدال نہیں ہے۔ اگرچہ اہل کتاب اور مشرکین کے بعض اعمال اچھے ہوں ، بعض آداب خوب ہوں اور بعض تنظیمات مفید ہوں ۔ جب تک ان لوگوں کو حقیقت ایمان حاصل نہیں ہوتی۔ اور وہ اس آخری دین اور آخری نبی پر ایمان نہیں لاتے۔ اس اٹل حکم میں ہم محض لوگوں کے بعض ظاہری اچھے اعمال کی وجہ سے شک نہیں کرسکتے اس لئے کہ کفار کے اعمال دراصل نیکی اور بھلائی کے اصل سرچشمے سے دور ہوتے ہیں۔ اور وہ ایک مضبوط اور درست نظام زندگی کا حصہ نہیں ہوتے۔

ان الذین ................................ خیر البریة (7:98) ” جو لوگ ایمان لے آئے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ، وہ یقینا بہترین خلائق ہیں “۔ یہ بھی ایک قطعی حکم ہے جس میں کسی قیل وقال کی گنجائش نہیں ہے۔ اس کی شرط بھی واضح ، صاف اور اٹل ہے۔ یعنی یہ کہ جو ” ایمان “ لے آئیں۔ یہ نہ ہو کہ وہ کسی ایسی سرزمین میں پیدا ہوئے ہوں جو مسلمان سر زمین ہونے کی مدعی ہو ، یا کسی ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے ہوں جس کا دعویٰ یہ ہو کہ وہ مسلمان گھرانا ہے یا محض یہ کہ کوئی چند کلمات ادا کرتا ہو ، نہیں بلکہ ایسا ایمان جو زندگی کے اندر عملاً نمودار ہوتا ہو۔

وعملوا الصلحت ” اور انہوں نے نیک کام کیے “۔ اور ان کا ایمان اور اقرار ایمان محض الفاظ اور کلمات ہی نہ ہوں ، جو صرف ہونٹوں پر ہوتے ہیں ، صالحات وہ افعال ہیں جن کے کرنے کا اللہ نے حکم دیاہو ، جن میں اخلاق بھی ہوں ، اعمال بھی ہوں اور طرز عمل اور معاملات بھی ہوں اور اعمال میں سب سے بڑا عمل یہ ہے کہ اللہ کی شریعت کو زمین پر قائم کیا جائے اور لوگوں کے درمیان فیصلے اللہ کی شریعت کے مطابق ہوں۔ جو لوگ یہ کام کریں وہ ہیں بہترین خلائق۔