حقیقت یہ ہے کہ زمین کو ایک جدید رسالت کی ضرورت تھی۔ اس زمین میں ہر طرف شروفساد وعام ہوگیا تھا اور مذاہب عالم کا حال تھا کہ ان کی اصلاح ممکن ہی نہ رہی تھی۔ ایک جدید دین اور جدید رسالت کی ضرورت تھی۔ ایک نئی تحریک اور نئے نظام کی ضرورت تھی۔ اہل زمین کے عقائد ونظریات میں کفر سرایت کرچکا تھا ، چاہے وہ اہل کتاب ہوں جن کو صحیح سماوی دین دیئے گئے تھے مگر انہوں نے جاننے کے بعد انہیں بھلادیا تھا اور دین میں مکمل تحریف کردی تھی ، چاہے وہ جزیرة العرب کے مشرک ہوں اور اس سے باہر کے مشرک ہوں۔ دونوں کفر کی حالت میں داخل ہوگئے تھے۔
یہ کفر اور تحریف کے جس مقام پر پہنچ چکے تھے ، وہاں سے ان کی واپس ممکن نہ تھی ، ان کی اصلاح صرف ایک جدید دین ہی کے ذریعہ ہوسکتی تھی ، صرف ایک ایسے رسول کے ذریعہ جو بذات خود ایک بین دلیل ہو ، اور اس کے پاس اپنی کتاب ہو جو حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی ہو۔