قالوا يا نوح قد جادلتنا فاكثرت جدالنا فاتنا بما تعدنا ان كنت من الصادقين ٣٢
قَالُوا۟ يَـٰنُوحُ قَدْ جَـٰدَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَٰلَنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ ٣٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

اب اس مقام پر قوم نوح ، صداقتِ نوح ، دلائلِ نوح اور اسلوبِ نوح کے مقابلے سے عاجز آجاتی ہے۔ چناچہ وہ ضد پر اتر آتے ہیں اور محبت اور دلیل کا جواب استکبار اور ہٹ دھرمی سے دیتے ہیں اور اب بحث و مباحثہ اور غور و فکر کی راہ کو ترک کرکے وہ چیلنج دینے پر اتر آتے ہیں۔

آخر کار ان لوگوں نے کہا کہ " اے نوح ، تم نے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت کرلیا۔ اب تو بس وہ عذاب لے آؤ جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو ، اگر سچے ہو۔

یہ ایک انوکھا انداز ہے ، عاجزی نے قوت کا لباس پہن رکھا ہے۔ ضعیفی توانائی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ در حقیقت یہ لوگ ڈرتے تو ہیں لیکن زبان سے انکار کرکے نیز چیلنج کے الفاظ کا سہارا دے کر بہادری کا جھوٹا مظاہرہ کرتے ہیں۔

فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ : " اب تو بس وہ عذاب لے آؤ جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو ، اگر سچے ہو۔ "۔ وہ دردناک عذاب جس سے تم ہمیں ڈراتے رہے ہو اب ہم پر نازل کردو ، ہم تو کسی صورت میں تصدیق کرنے والے نہیں ہیں اور ہم تمہارے ڈراوے کی اب کوئی پروا نہیں کرتے۔