93:9 93:11 আয়াতের গ্রুপের জন্য একটি তাফসির পড়ছেন
فاما اليتيم فلا تقهر ٩ واما السايل فلا تنهر ١٠ واما بنعمة ربك فحدث ١١
فَأَمَّا ٱلْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ ٩ وَأَمَّا ٱلسَّآئِلَ فَلَا تَنْهَرْ ١٠ وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ ١١
فَاَمَّا
الْیَتِیْمَ
فَلَا
تَقْهَرْ
۟ؕ
وَاَمَّا
السَّآىِٕلَ
فَلَا
تَنْهَرْ
۟ؕ
وَاَمَّا
بِنِعْمَةِ
رَبِّكَ
فَحَدِّثْ
۟۠

فاما ........................................ فحدث

یہ ہدایات کہ یتیم کا اکرام کرو ، اس پر سختی نہ کرو ، اس کی دل شکنی نہ کرو ، سائل کے ساتھ نرمی کا سلوک کرو ، سائل کی عزت کرو۔ یہ ہدایات مکہ کی نہایت ہی منکر حق اور دولت پرست ، سوسائٹی میں بہت ضروری تھیں ، جس میں ضعیف اور قوت نہ رکھنے والا شخص اپناحق حاصل نہ کرسکتا تھا ، جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون تھا ، لیکن جب اسلامی نظام نافذ ہوا تو اسلامی شریعت نے اس سوسائٹی کو حق پرست اور عدالت گستر سوسائٹی بنا دیا ، لوگ نہایت محتاط ہوگئے ، اللہ کے حدود پر رکنے لگے۔ اور وہ ایک طرف حدود اللہ کو قائم کرنے لگے اور دوسری طرف حقوق العباد کے محافظ ہوگئے ، خصوصاً ایسے لوگوں کے حقوق کے محافظ ہوگئے جن کے پاس قوت نہ تھی ، جو تلوار کے ذریعہ اپنا حق نہیں لے سکتے تھے۔ اللہ کے بندوں کے ساتھ احسان کرنے سے نعمت کا شکر ادا ہوتا ہے اور اس سے نعمت پاک بھی ہوتی ہے اور عملاً شکر کی ادائیگی بھی ہوتی ہے۔ اور خاموش گفتگو اور شریفانہ گفتگو بھی شکرالٰہی ہوتا ہے۔