افلا يتوبون الى الله ويستغفرونه والله غفور رحيم ٧٤
أَفَلَا يَتُوبُونَ إِلَى ٱللَّهِ وَيَسْتَغْفِرُونَهُۥ ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ٧٤
اَفَلَا
یَتُوْبُوْنَ
اِلَی
اللّٰهِ
وَیَسْتَغْفِرُوْنَهٗ ؕ
وَاللّٰهُ
غَفُوْرٌ
رَّحِیْمٌ
۟

(آیت) ” أَفَلاَ یَتُوبُونَ إِلَی اللّہِ وَیَسْتَغْفِرُونَہُ وَاللّہُ غَفُورٌ رَّحِیْمٌ(74)

” پھر کیا یہ اللہ سے توبہ نہ کریں گے اور اس سے معافی نہ مانگیں گے ؟ اللہ بہت درگزر فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔ اور یہ اس لئے کہا گیا کہ توبہ کا دروازہ بندنہ ہو اور ہر کسی کو وقت ختم ہونے سے پہلے واپسی کا موقع ہو ۔

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت مسیح کا حقیقی مقام کیا ہے ؟ تو مضبوط منطقی انداز میں بتایا جاتا ہے کہ مسیح کون ہیں اس امید سے کہ شاید انکی فطرت سلیمہ مقام مسیح کے ادارک میں انکی مدد کرے ۔ اور مسیح کی حقیقت بتانے کے بعد اللہ تعالیٰ تعجب خیز انداز میں کہتے ہیں کہ اس کے باوجود یہ لوگ روگردانی کرتے ہیں ۔