فاقبلوا اليه يزفون ٩٤
فَأَقْبَلُوٓا۟ إِلَيْهِ يَزِفُّونَ ٩٤
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

اب یہ منظر ختم ہوتا ہے اور دوسرا منظر سامنے آتا ہے۔ لوگ واپس ہوئے انہیں علم ہوا کہ ان کے بتوں کے سر پاؤں اور ہاتھ کٹے ہوئے ہیں۔ دوسری سورتوں میں تفصیلات آتی ہیں کہ انہوں نے تفتیش کی کہ کس نے یہ کام کیا ہے۔ آخر وہ اس نتیجے تک پہنچے کہ ابراہیم نام کا ایک شخص ان کے بارے میں بدگوئی کرتا ہے ، بہرحال یہاں اختصار کرکے فریقین کا آمنا سامنا دکھایا جاتا ہے۔

فاقبلوا الیہ یزفون (94) “۔ انہوں نے ایک دوسرے سے یہ خبر سن لی تھی۔ یہ بھی یقین ہوگیا تھا کہ کام کرنے والا کون ہے۔ لہٰذا سب لوگ دوڑ کر ابراہیم کے پاس پہنچے۔ سب اب کے اردگرد جمع ہوگئے۔ لوگوں کی بڑی تعداد بلکہ پورا میلہ اکٹھا ہوگیا۔ سب لوگ ایک طرف اور ایک مومن ایک طرف۔ ایک ایسا فرد جو کام کرنا چاہتا ہے۔ ایسا فرد جس کا تصور الٰہ واضح ہے جس کا عقیدہ ٹھوس اور متعین ہے۔ وہ اپنے نفس کے اندر اسے حقیقت کے طور پر پاتا ہے۔ وہ اپنے اردگرد پھیلی ہوئی کائنات میں اسے پاتا ہے۔ یہ ایک فرد ہے لیکن افراد کی اس بھیڑ اور جم غفیر سے وہ اپنے آپ کو قوی پاتا ہے۔ جن کا عقیدہ درست نہیں۔ جس کا تصور حیات ٹھوس نہیں۔ چناچہ وہ فطری سچائی کے ساتھ جرات مندانہ طریقے سے ان کو یوں خطاب کرتا ہے۔ اور ان کے کسی ردعمل کا کوئی خیال نہیں کرتا۔ حالانکہ یہ لوگ اس وقت استعمال کی حالت میں ہیں اور بڑی تعداد میں ہیں۔