أنت تقرأ تفسيرًا لمجموعة الآيات 26:141إلى 26:145
كذبت ثمود المرسلين ١٤١ اذ قال لهم اخوهم صالح الا تتقون ١٤٢ اني لكم رسول امين ١٤٣ فاتقوا الله واطيعون ١٤٤ وما اسالكم عليه من اجر ان اجري الا على رب العالمين ١٤٥
كَذَّبَتْ ثَمُودُ ٱلْمُرْسَلِينَ ١٤١ إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ صَـٰلِحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ١٤٢ إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ١٤٣ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ١٤٤ وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ ١٤٥
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

درس نمبر 166 تشریح آیات

141……تا……159

کذبت ثمود ……رب العلمین (135)

وہی الفاظ اور وہی دعوت جسے ہر رسول پیش کر رہا ہے اور قرآن کریم تمام رسولوں کی طرف سے مختلف زبان و مکان اور مختلف اقوام و لسان کے باوجود ایک جیسے الفاظ لاتا ہے۔ یہ بتانے کے لئے کہ تمام رسولوں کی رسالت کا ایک ہی مقصد اور ایک ہی مضمون تھا۔ ایک فکر اور ایک منہاج تھا ۔ وہ ایک ہی اصول اور نظریہ تھا جس پر یہ رسالتیں اور یہ دعوتیں بلند ہوئیں۔ اللہ پر ایمان ، اس کی جو ابدی کا احساس اور ڈر ، اور ہر رسول کی اطاعت۔

اس کے بعد قرآن مجید قوم ثمود کی مخصوص باتیں بیان کرتا ہے۔ جو اس وقت سورت کے مضمون کے ساتھ مناسب ہیں۔ ان کو بھی حضرت صالح یاد دلاتے ہیں کہ دیکھو تم پر اللہ کے کیا کیا انعامات ہیں۔ یہ لوگ شام اور حجاز کے درمیان علاقہ حجر میں رہائش پذیر تھے۔ حضور اکرم ﷺ جب جنگ تبوک میں گئے تو اپنے صحابہ کرام کے ساتھ آپ نے ان کے علاقے اور گھروں کا عبرت ناک دورہ فرمایا۔ حضرت صالح فرمات یہیں کہ تمارے اعمال کے پیش نظر اللہ تم سے یہ انعامات چھین سکتا ہے ، ذرا خدا کا خوف کرو۔