قال انما انا رسول ربك لاهب لك غلاما زكيا ١٩
قَالَ إِنَّمَآ أَنَا۠ رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَـٰمًۭا زَكِيًّۭا ١٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

قال انما انا رسول ربک لاھب لک غلما زکیا (91 : 91) ” اس نے کہا میں تو تمہارے رب کا فر ستادہ ہوں اور اس لئے بھیجا گیا ہوں کہ تجھے ایک پاکیزہ لڑکا دوں۔ “

اس اعلان سے سوچا جاسکتا ہے کہ اس دوشیزہ پر کس قدر خوف طاری ہوگیا ہوگا ، اسے کس قدر شرمنگدی لاحق ہوگئی ہوگی۔ اسے تو ابھی یہ یقین ہی نہیں ہے کہ یہ نوجوان اللہ کا فرستاندہ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ اس رنگ میں اسے دھوکہ دے رہا ہو ، جبکہ وہ اس شرمیلی پاکیزہ فطرت خاتون کو صراحت کے ساتھ پکار رہا ہے کہ میں تمہیں ایک پاکیزہ بچہ دینے آیا ہوں ، یہ اس خاتون کے لئے دوسرا دھچکا ہے۔

جب کبھی کسی خاتون کی عزت و ناموس خطرے میں ہو اس کے اندر قدرتی طور پر شجاعت پیدا ہوجاتی ہے۔ چناچہ حضرت مریم جرأت کے ساتھ پوچھتی ہیں۔