undefined
undefined
undefined
undefined
3

والنھار اذا جلھا (3:91) ” اور دن کی قسم جب کہ وہ (سورج کو) نمایاں کردیتا ہے “۔ اس آیت میں یہ اشارہ ہے کہ (ضحھا) سے مراد ایک محدود وقت ہے ، پورا دن نہیں ہے اور جلا کی ضمیر شمس کی طرف راجع ہے جو اس سیاق کلام میں مذکور ہے۔ لیکن یہاں سیاق کلام میں یہ اشارہ ملتا ہے کہ مراد ” زمین ‘ ہے۔ قرآن کریم میں اس قسم کا بسلوب بارہا اختیار کیا گیا ہے کہ کوئی ضمیر کسی ایسی چیز کی طرح راجع ہو ، جو اگرچہ سیاق میں مذکور نہ ہو ، لیکن معہود فی الذہن ہو اور انسانی شعور میں ہر وقت حاضر ہو ، یہاں سیاق کلام کا تقاضا یہ ہے کہ اس ضمیر کا مرجع زمین ہو۔ چناچہ دن اس زمین کو روشن کردیتا ہے اور لوگ اسے اچھی طرح دیکھتے ہیں۔ انسانی زندگی میں دن کا جو کردار ہے وہ سب کو معلوم ہے۔ انسان کی حالت یہ ہے کہ دن اور رات کے مزے مسلسل لے لے کر وہ اس کا ذوق ہی بھول گیا ہے۔ چناچہ یہاں گردش لیل ونہار کی ایک جھلک دکھا کر اس کی رعنائیوں کو قلب انسانی میں تازہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ انسان کے احساسات کو زندہ کرکے اور تیز کرکے اس کو اس منظر سے لطف اندوز کیا جائے۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%