واذ اوحيت الى الحواريين ان امنوا بي وبرسولي قالوا امنا واشهد باننا مسلمون ١١١ اذ قال الحواريون يا عيسى ابن مريم هل يستطيع ربك ان ينزل علينا مايدة من السماء قال اتقوا الله ان كنتم مومنين ١١٢ قالوا نريد ان ناكل منها وتطمين قلوبنا ونعلم ان قد صدقتنا ونكون عليها من الشاهدين ١١٣ قال عيسى ابن مريم اللهم ربنا انزل علينا مايدة من السماء تكون لنا عيدا لاولنا واخرنا واية منك وارزقنا وانت خير الرازقين ١١٤ قال الله اني منزلها عليكم فمن يكفر بعد منكم فاني اعذبه عذابا لا اعذبه احدا من العالمين ١١٥
وَإِذْ أَوْحَيْتُ إِلَى ٱلْحَوَارِيِّـۧنَ أَنْ ءَامِنُوا۟ بِى وَبِرَسُولِى قَالُوٓا۟ ءَامَنَّا وَٱشْهَدْ بِأَنَّنَا مُسْلِمُونَ ١١١ إِذْ قَالَ ٱلْحَوَارِيُّونَ يَـٰعِيسَى ٱبْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَآئِدَةًۭ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ ۖ قَالَ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ١١٢ قَالُوا۟ نُرِيدُ أَن نَّأْكُلَ مِنْهَا وَتَطْمَئِنَّ قُلُوبُنَا وَنَعْلَمَ أَن قَدْ صَدَقْتَنَا وَنَكُونَ عَلَيْهَا مِنَ ٱلشَّـٰهِدِينَ ١١٣ قَالَ عِيسَى ٱبْنُ مَرْيَمَ ٱللَّهُمَّ رَبَّنَآ أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةًۭ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ تَكُونُ لَنَا عِيدًۭا لِّأَوَّلِنَا وَءَاخِرِنَا وَءَايَةًۭ مِّنكَ ۖ وَٱرْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ ٱلرَّٰزِقِينَ ١١٤ قَالَ ٱللَّهُ إِنِّى مُنَزِّلُهَا عَلَيْكُمْ ۖ فَمَن يَكْفُرْ بَعْدُ مِنكُمْ فَإِنِّىٓ أُعَذِّبُهُۥ عَذَابًۭا لَّآ أُعَذِّبُهُۥٓ أَحَدًۭا مِّنَ ٱلْعَـٰلَمِينَ ١١٥
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
لوگوں کو حق کی طرف پکارنے کا کام اگر چہ داعی انجام دیتاہے مگر پکار پر لبیک کہنا ہمیشہ خدا کی توفیق سے ہوتا ہے دعوت کی صداقت کو دلائل سے جان لینے کے بعد بھی بہت سی رکاوٹیں باقی رہتی ہیں جو آدمی کو اس کی طرف بڑھنے نہیں دیتیں — داعی کا ایک عام انسان کی صورت میں دکھائی دینا، یہ اندیشہ کہ دعوت قبول کرنے کے بعد زندگی کا بنا بنایا ڈھانچہ ٹوٹ جائے گا، یہ سوال کہ اگر یہ سچائی ہے توفلاں فلاں بڑے لوگ کیا سچائی سے محروم تھے، وغیرہ۔ یہ ایک انتہائی نازک موڑ ہوتا ہے جہاں آدمی فیصلہ کے کنارے پہنچ کر بھی فیصلہ نہیں کر پاتا۔ یہی وہ مقام ہے جہاں خدا اس کی مدد کرتا ہے۔ جس شخص کے اندر وہ کچھ خیر دیکھتا ہے اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کو شبہ کی سرحد پار کرادیتاہے اور اس کو یقین کے دائرہ میں داخل کردیتا ہے۔
خدا کی طرف سے ہر وقت انسان کو رزق فراہم کیا جارہا ہے۔ حتی کہ پوری زمین انسان کے لیے رزق کا دسترخوان بنی ہوئی ہے۔ مگر مومنینِ مسیح نے آسمان سے طعام اتارنے کا مطالبہ کیا تو ان کو سخت تنبيه کی گئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عام حالات میں ہم کو جو رزق ملتا ہے وہ اسباب کے پردے میں مل رہا ہے۔ جب کہ مومنینِ مسیح کا مطالبہ یہ تھا کہ اسباب کا پردہ ہٹا کر ان کا رزق انھیں دیا جائے۔ یہ چیز سنت اللہ کے خلاف ہے۔ کیوں کہ اگر اسباب کا ظاہری پردہ ہٹا دیا جائے تو امتحان کس بات کا ہوگا۔
حقیقت یہ ہے کہ کھیت سے لہلہاتی ہوئی فصل کا پیدا ہونا یا مٹی کے اندر سے ایک شاداب درخت کا نکل کر کھڑا ہوجانا بھی اسی طرح معجزہ ہے جس طرح بادلوں میں ہو کر کسی خوان کا ہماری طرف آنا۔ مگر ان واقعات کا معجزہ ہونا ہم کو اس لیے نظر نہیں آتا کہ وہ پردہ میں ہو کر ظاہر ہورہے ہیں۔ آدمی کا امتحان یہ ہے کہ وہ پردہ کو پھاڑ کر حقیقت کو دیکھ سکے۔ وہ ’’زمین‘‘ سے نکلنے والے رزق کو ’’آسمان‘‘ سے اترنے والے رزق کے روپ میں پالے۔ اگر کوئی شخص یہ مطالبہ کرے کہ میں دیکھ کر مانوں گا تو گویا وہ کہہ رہا ہے کہ امتحان سے گزرے بغیر میں خدا کی رحمت میں داخل ہوں گا۔ حالاں کہ خدا کی سنت کے مطابق ایسا ہونا ممکن نہیں۔