undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 3 الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بالْغَیْبِ ”یہ متقین کے اوصاف میں سے پہلا وصف ہے۔ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ بس جو کچھ ہماری آنکھوں سے نظر آ رہا ہے ‘ حواس خمسہ کی زد میں ہے بس وہی کل حقیقت ہے۔ نہیں ! اصل حقیقت تو ہمارے حواس کی سرحدوں سے بہت پرے واقع ہوئی ہے۔ہدایت قرآنی کا نقطۂ آغاز یہ ہے کہ انسان یہ سمجھ لے کہ جو اصل حقیقت ہے وہ اس کی نگاہوں سے مستور ہے۔ انگلستان کے بہت بڑے فلسفی بریڈلے Bradley کی کتاب کا عنوان ہے : ”Appearance and Reality“۔ اس نے لکھا ہے کہ جو کچھ نظر آ رہا ہے یہ حقیقت نہیں ہے ‘ حقیقت اس کے پیچھے ہے ‘ کنفیوشس 551 تا 479 ق م چین کا بہت بڑا حکیم اور فلسفی تھا ‘ اس کی تعلیمات میں اخلاقی رنگ بہت نمایاں ہے۔ اس کا ایک جملہ ہے :There is nothing more real than what can not be seen ; and there is nothing more certain than what can not be heard.یعنی وہ حقائق جو آنکھوں سے دیکھے نہیں جاسکتے اور کانوں سے سنے نہیں جاسکتے ان سے زیادہ یقینی اور واقعی حقائق کوئی اور نہیں ہیں۔ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ ”اللہ کے ساتھ اپنا ایک ذہنی و قلبی اور روحانی رشتہ استوار کرنے کے لیے نماز قائم کرتے ہیں۔ وَمِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ ’ یعنی خیر میں ‘ بھلائی میں ‘ نیکی میں ‘ لوگوں کی تکالیف دور کرنے میں اور اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے ‘ اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی کے لیے اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%