undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 40 اِذْ تَمْشِیْٓ اُخْتُکَ ”اور وہ چلتے چلتے فرعون کے محل تک پہنچ گئی جہاں بچے کو فوری طور پر دودھ پلانے کے انتظامات کیے جا رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کسی بھی عورت کا دودھ پینے سے منع کردیا تھا۔ جب بہت سی عورتیں بلائی گئیں اور وہ سب کی سب آپ علیہ السلام کو دودھ پلانے میں ناکام رہیں تو آپ علیہ السلام کی بہن جو یہ سب کچھ دیکھ رہی تھی بول پڑی :فَتَقُوْلُ ہَلْ اَدُلُّکُمْ عَلٰی مَنْ یَّکْفُلُہٗ ط ”آپ علیہ السلام کی بہن نے اپنی ہی والدہ کے بارے میں ان لوگوں کو مشورہ دیا۔ چناچہ جب آپ علیہ السلام کی والدہ کو بلایا گیا تو آپ علیہ السلام نے ان کا دودھ فوراً پی لیا۔فَرَجَعْنٰکَ الآی اُمِّکَ کَیْ تَقَرَّ عَیْنُہَا وَلَا تَحْزَنَ ط ”چنانچہ مامتا کی تسلی و تسکین کے لیے بچے کو واپس والدہ کی گود میں پہنچا دیا گیا۔ مقام غور ہے ! اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کے جذبات و احساسات کا کس حد تک پاس ہے۔ وَقَتَلْتَ نَفْسًا ”پھر جب آپ علیہ السلام جوان ہوئے اور مصر میں آپ علیہ السلام کے ہاتھوں ایک قبطی قتل ہوگیا :فَلَبِثْتَ سِنِیْنَ فِیْٓ اَہْلِ مَدْیَنَ ”آپ علیہ السلام کے مدین پہنچنے اور وہاں ٹھہرنے کے بارے میں تفصیل سورة القصص میں بیان ہوئی ہے۔ یہاں صرف اشارہ کیا گیا ہے۔ثُمَّ جِءْتَ عَلٰی قَدَرٍ یّٰمُوْسٰی ”یعنی اس وقت آپ علیہ السلام کا یہاں پہنچنا کسی حسن اتفاق کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک طے شدہ پروگرام کا حصہ ہے۔ میں نے آپ علیہ السلام کے سب معاملات کے متعلق باقاعدہ منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ آپ علیہ السلام نے اس سے پہلے جو کچھ کیا ‘ آپ علیہ السلام جہاں جہاں رہے ‘ یہ سب اس منصوبہ بندی کا حصہ تھا اور اب اسی منصوبہ بندی اور ایک طے شدہ فیصلے کے مطابق آپ علیہ السلام اس جگہ پہنچ گئے ہو۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%