افعيينا بالخلق الاول بل هم في لبس من خلق جديد ١٥
أَفَعَيِينَا بِٱلْخَلْقِ ٱلْأَوَّلِ ۚ بَلْ هُمْ فِى لَبْسٍۢ مِّنْ خَلْقٍۢ جَدِيدٍۢ ١٥
اَفَعَیِیْنَا
بِالْخَلْقِ
الْاَوَّلِ ؕ
بَلْ
هُمْ
فِیْ
لَبْسٍ
مِّنْ
خَلْقٍ
جَدِیْدٍ
۟۠
3

افعیینا بالخلق الاول (50 : 15) ” کیا پہلی بار کی تخلیق سے ہم عاجز تھے “۔ یعنی ان کے سامنے کیا یہ شہادت موجود نہ تھی ، تخلیق چونکہ موجود تھی اس لیے جواب نہ دیا۔

بل ھم فی لبس من خلق جدید (50 : 15) ” بلکہ ایک نئی تخلیق کی طرف سے یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے تھے “ ۔ یہ دیکھتے نہ تھے کہ ان کے سامنے یہ عمل موجود ہے۔ شہادت موجود ہے لہٰذا ان کا علاج ہی یہی تھا جو ہوا۔