يا ايها الذين امنوا ان جاءكم فاسق بنبا فتبينوا ان تصيبوا قوما بجهالة فتصبحوا على ما فعلتم نادمين ٦ واعلموا ان فيكم رسول الله لو يطيعكم في كثير من الامر لعنتم ولاكن الله حبب اليكم الايمان وزينه في قلوبكم وكره اليكم الكفر والفسوق والعصيان اولايك هم الراشدون ٧ فضلا من الله ونعمة والله عليم حكيم ٨
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَإٍۢ فَتَبَيَّنُوٓا۟ أَن تُصِيبُوا۟ قَوْمًۢا بِجَهَـٰلَةٍۢ فَتُصْبِحُوا۟ عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَـٰدِمِينَ ٦ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ ٱللَّهِ ۚ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِى كَثِيرٍۢ مِّنَ ٱلْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَـٰكِنَّ ٱللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ ٱلْإِيمَـٰنَ وَزَيَّنَهُۥ فِى قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ ٱلْكُفْرَ وَٱلْفُسُوقَ وَٱلْعِصْيَانَ ۚ أُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلرَّٰشِدُونَ ٧ فَضْلًۭا مِّنَ ٱللَّهِ وَنِعْمَةًۭ ۚ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ ٨
یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْۤا
اِنْ
جَآءَكُمْ
فَاسِقٌ
بِنَبَاٍ
فَتَبَیَّنُوْۤا
اَنْ
تُصِیْبُوْا
قَوْمًا
بِجَهَالَةٍ
فَتُصْبِحُوْا
عَلٰی
مَا
فَعَلْتُمْ
نٰدِمِیْنَ
۟
وَاعْلَمُوْۤا
اَنَّ
فِیْكُمْ
رَسُوْلَ
اللّٰهِ ؕ
لَوْ
یُطِیْعُكُمْ
فِیْ
كَثِیْرٍ
مِّنَ
الْاَمْرِ
لَعَنِتُّمْ
وَلٰكِنَّ
اللّٰهَ
حَبَّبَ
اِلَیْكُمُ
الْاِیْمَانَ
وَزَیَّنَهٗ
فِیْ
قُلُوْبِكُمْ
وَكَرَّهَ
اِلَیْكُمُ
الْكُفْرَ
وَالْفُسُوْقَ
وَالْعِصْیَانَ ؕ
اُولٰٓىِٕكَ
هُمُ
الرّٰشِدُوْنَ
۟ۙ
فَضْلًا
مِّنَ
اللّٰهِ
وَنِعْمَةً ؕ
وَاللّٰهُ
عَلِیْمٌ
حَكِیْمٌ
۟
کوئی آدمی دوسرے شخص کے بارے میں اگر ایسی خبر دے جس میں اس شخص پر کوئی الزام آتا ہو تو ایسی خبر کو محض سُن کر مان لینا ایمانی احتیاط کے سراسر خلاف ہے۔ سننے والے پر لازم ہے کہ وہ اس کی ضروری تحقیق کرے، اور جو رائے قائم کرے غیر جانب دارانہ تحقیق کے بعد کرے، نہ کہ تحقیق سے پہلے۔
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب اس قسم کی خبر ایک شخص کو ملتی ہے تو اس کے ساتھی فوراً اس کے خلاف اقدام کی باتیں کرنے لگتے ہیں۔ یہ سخت غیر ذمہ داری کی بات ہے۔ نہ کسی آدمی کو ایسی خبر پر قبل از تحقیق کوئی رائے قائم کرنا چاہيے اور نہ اس کے ساتھیوں کو قبل از تحقیق اقدام کا مشورہ دینا چاہيے۔
جو لوگ واقعی ہدایت کے راستہ پر آجائیں ان کے اندر بالکل مختلف مزاج پیدا ہوتا ہے۔ دوسروں پر الزام تراشی سے انہیں نفرت ہوجاتی ہے۔ غیر تحقیقی بات پر بولنے سے زیادہ اس پر چپ رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان کا یہ مزاج اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ ان کو خدا کی رحمتوں میں سے حصہ ملا ہے۔ وہ ایمان فی الواقع ان کی زندگیوں میں اترا ہے جس کا وہ اپنی زبان سے اقرار کر رہے ہیں۔