11:74 ile 11:76 arasındaki ayetler grubu için bir tefsir okuyorsunuz
فلما ذهب عن ابراهيم الروع وجاءته البشرى يجادلنا في قوم لوط ٧٤ ان ابراهيم لحليم اواه منيب ٧٥ يا ابراهيم اعرض عن هاذا انه قد جاء امر ربك وانهم اتيهم عذاب غير مردود ٧٦
فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَٰهِيمَ ٱلرَّوْعُ وَجَآءَتْهُ ٱلْبُشْرَىٰ يُجَـٰدِلُنَا فِى قَوْمِ لُوطٍ ٧٤ إِنَّ إِبْرَٰهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّٰهٌۭ مُّنِيبٌۭ ٧٥ يَـٰٓإِبْرَٰهِيمُ أَعْرِضْ عَنْ هَـٰذَآ ۖ إِنَّهُۥ قَدْ جَآءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَإِنَّهُمْ ءَاتِيهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُودٍۢ ٧٦
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3
ابراہیم علیہ السلام کی بردباری اور سفارش ٭٭

مہمانوں کے کھانا نہ کھانے کی وجہ سے ابراہیم علیہ السلام کے دل میں جو دہشت سمائی تھی، ان کا حل کھل جانے پر وہ دور ہو گئی۔ پھر آپ علیہ السلام نے اپنے ہاں لڑکا ہونے کی خوشخبری بھی سن لی۔

«وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا إِنَّا مُهْلِكُو أَهْلِ هَـٰذِهِ الْقَرْيَةِ إِنَّ أَهْلَهَا كَانُوا ظَالِمِينَ» [29-العنکبوت:31] ‏ اور یہ بھی معلوم ہو گیا کہ یہ فرشتے قوم لوط کی ہلاکت کے لیے بھیجے گئے ہیں تو آپ علیہ السلام فرمانے لگے کہ اگر کسی بستی میں تین سو مومن ہوں کیا پھر بھی وہ بستی ہلاک کی جائے گی؟ جبرائیل علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ پھر پوچھا کہ اگر چالیس ہوں؟ جواب ملا پھر بھی نہیں۔ دریافت کیا اگر تیس ہوں۔ کہا گیا پھر بھی نہیں۔ یہاں تک کے تعداد گھٹاتے گھٹاتے پانچ کی بابت پوچھا تو فرشتوں نے یہی جواب دیا۔ پھر ایک ہی کی نسبت سوال کیا اور یہی جواب ملا تو آپ علیہ السلام نے فرمایا «قَالَ إِنَّ فِيهَا لُوطًا قَالُوا نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَن فِيهَا لَنُنَجِّيَنَّهُ وَأَهْلَهُ إِلَّا امْرَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ» [29-العنکبوت:32]” پھر اس بستی کو لوط علیہ السلام کی موجودگی میں تم کیسے ہلاک کرو گے؟ فرشتوں نے کہا ہمیں وہاں لوط کی موجودگی کا علم ہے اسے اور اس کے اہل خانہ کو سوائے اس کی بیوی کے ہم بچالیں گے “۔

اب آپ علیہ السلام کو اطمینان ہو اور خاموش ہوگئے۔ ابراہیم علیہ السلام بردبار، نرم دل اور رجوع رہنے والے تھے اس آیت کی تفسیر پہلے سورۃ التوبہ میں گزر چکی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر علیہ السلام کی بہترین صفتیں بیان فرمائیں ہیں۔ ابراہیم علیہ السلام کی اس گفتگو اور سفارش کے جواب میں فرمان باری ہوا کہ ” اب آپ علیہ السلام اس سے چشم پوشی کیجئے۔ قضاء حق نافذ و جاری ہوگئی اب عذاب آئے گا اور وہ لوٹایا نہ جائے گا۔

صفحہ نمبر3885