Unasoma tafsir kwa kundi la aya 19:77 hadi 19:80
افرايت الذي كفر باياتنا وقال لاوتين مالا وولدا ٧٧ اطلع الغيب ام اتخذ عند الرحمان عهدا ٧٨ كلا سنكتب ما يقول ونمد له من العذاب مدا ٧٩ ونرثه ما يقول وياتينا فردا ٨٠
أَفَرَءَيْتَ ٱلَّذِى كَفَرَ بِـَٔايَـٰتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًۭا وَوَلَدًا ٧٧ أَطَّلَعَ ٱلْغَيْبَ أَمِ ٱتَّخَذَ عِندَ ٱلرَّحْمَـٰنِ عَهْدًۭا ٧٨ كَلَّا ۚ سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُۥ مِنَ ٱلْعَذَابِ مَدًّۭا ٧٩ وَنَرِثُهُۥ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًۭا ٨٠
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

جب آدمی کے پاس دولت اور طاقت کا کوئی حصہ آتا ہے تو اس کے اندر غلط قسم کی خود اعتمادی پیداہوجاتی ہے۔ وہ ایسی روش اختیار کرتاہے جو ا س کی واقعی حیثیت سے مطابقت نہیں رکھتی۔ وہ ایسی باتیں بولنے لگتا ہے جو اس کو نہیں بولنا چاہیے۔

ایسا ہی ایک واقعہ مکہ میں ہوا۔ عاص بن وائل مکہ کا ایک مشرک سردار تھا۔ حضرت خباب بن الارت کی کچھ رقم اس کے ذمہ باقی تھی۔ انھوںنے رقم کا مطالبہ کیا تو عاص بن وائل نے کہا کہ میںتمھاری رقم اس وقت دوں گا جب کہ تم محمدؐ کا انکار کرو۔ ان کی زبان سے نکلا کہ میں ہر گز محمدؐ کا انکار نہیں کروں گا یہاںتک کہ تم مرو اور پھر پیدا ہو۔ عاص بن وائل نے یہ سن کر کہا کہ جب میں دوبارہ پیداہوں گا (دَعْنِي حَتَّى أَمُوتَ وَأُبْعَثَ)تو وہاں بھی میں مال اور اولاد کا مالک رہوں گا، اس وقت تم مجھ سے اپنی رقم لے لینا۔(صحیح البخاری، حدیث نمبر 2091)

یہ سب جھوٹی خود اعتمادی کی باتیں ہیں اور جھوٹی خود اعتمادی کسی کے کچھ کام آنے والی نہیں۔