Вы читаете тафсир для группы стихов 11:77 до 11:79
ولما جاءت رسلنا لوطا سيء بهم وضاق بهم ذرعا وقال هاذا يوم عصيب ٧٧ وجاءه قومه يهرعون اليه ومن قبل كانوا يعملون السييات قال يا قوم هاولاء بناتي هن اطهر لكم فاتقوا الله ولا تخزون في ضيفي اليس منكم رجل رشيد ٧٨ قالوا لقد علمت ما لنا في بناتك من حق وانك لتعلم ما نريد ٧٩
وَلَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوطًۭا سِىٓءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًۭا وَقَالَ هَـٰذَا يَوْمٌ عَصِيبٌۭ ٧٧ وَجَآءَهُۥ قَوْمُهُۥ يُهْرَعُونَ إِلَيْهِ وَمِن قَبْلُ كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ٱلسَّيِّـَٔاتِ ۚ قَالَ يَـٰقَوْمِ هَـٰٓؤُلَآءِ بَنَاتِى هُنَّ أَطْهَرُ لَكُمْ ۖ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَلَا تُخْزُونِ فِى ضَيْفِىٓ ۖ أَلَيْسَ مِنكُمْ رَجُلٌۭ رَّشِيدٌۭ ٧٨ قَالُوا۟ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِى بَنَاتِكَ مِنْ حَقٍّۢ وَإِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِيدُ ٧٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت لوط کے پاس جو فرشتے آئے وہ عذاب کے فرشتے تھے۔ مگر وہ نہایت خوب صورت نوجوانوں کی صورت میں بستی کے اندر داخل ہوئے۔ یہ دراصل ان کو آخری طورپر مجرم ثابت کرنے کے لیے تھا۔ آدمی جب مسلسل ایک برائی کرتا ہے تو اس کے بارے میں وہ بالکل بے حس ہوجاتا ہے۔ یہی حال قوم لوط کا تھا۔ وہ اب کھلم کھلا بدکاری کرنے لگے تھے۔ چنانچہ جب انھوںنے دیکھا کہ خوبصورت لڑکے حضرت لوط کے گھر آئے ہوئے ہیں تو وہ شہوت کے جذبات ليے ہوئے آپ کے گھر کی طرف دوڑپڑے۔ انھوںنے انتہائی بے حیائی کے ساتھ مطالبہ شروع کردیا کہ ان لڑکوں کو ہمارے حوالے کردیا جائے۔

حضرت لوط نے شریر لوگوں کو اس طرح آتے ہوئے دیکھا تو آپ پر سخت شرم اور غیرت طاری ہوئی۔ آپ نے کہا ’’یہ قوم کی بیٹیاں ہیں، ان میں سے جس سے چاہو نکاح کرلو اور اپنی فطری خواہش پوری کرو‘‘۔ کسی قوم میں جو بڑے بوڑھے ہوتے ہیں وہ قوم کی تمام لڑکیوں کو بیٹی کہہ کر پکارتے ہیں۔ اسی معنی میں حضرت لوط نے قوم کی بیٹیوں کو ’’میری بیٹیاں‘‘ فرمایا۔مگر ان لوگوں نے حضرت لوط کی جائز پیش کش کو ٹھکرا دیا اور ناجائز کی طرف بدستور دوڑتے رہے۔ اس سے آخری طور پر ثابت ہوگیا کہ یہ مجرم لوگ ہیں اور یقیناً اس قابل ہیں کہ انھیں ہلاک کردیا جائے۔ چنانچہ اس کے بعد وہ سب کے سب ہلاک کرديے گئے۔

’’کیا تم میں ایک بھی رجلِ رشید نہیں‘‘— یہ اس بندۂ خدا کا آخری کلمہ ہوتا ہے جس کے پاس شریر لوگوں کو روکنے کے لیے مادی قوت نہ ہو اور معقولیت کی تمام باتیں ان کو روکنے کے لیے ناکافی ثابت ہوئی ہوں۔ اس وقت اس طرح کا جملہ بول کر وہ قوم کی غیرت کو پکارتا ہے اور اس کے ضمیر کو بیدار کرنا چاہتا ہے۔ اس کے بعد بھی اگر ایسا ہو کہ لوگ بدستور بے حس بنے رہیں تو اس کا مطلب ہوتاہے کہ ان کے اندر انسانیت اور شرافت کاکوئی درجہ باقی نہیں رہا۔