Você está lendo um tafsir para o grupo de versos 26:198 a 26:203
ولو نزلناه على بعض الاعجمين ١٩٨ فقراه عليهم ما كانوا به مومنين ١٩٩ كذالك سلكناه في قلوب المجرمين ٢٠٠ لا يومنون به حتى يروا العذاب الاليم ٢٠١ فياتيهم بغتة وهم لا يشعرون ٢٠٢ فيقولوا هل نحن منظرون ٢٠٣
وَلَوْ نَزَّلْنَـٰهُ عَلَىٰ بَعْضِ ٱلْأَعْجَمِينَ ١٩٨ فَقَرَأَهُۥ عَلَيْهِم مَّا كَانُوا۟ بِهِۦ مُؤْمِنِينَ ١٩٩ كَذَٰلِكَ سَلَكْنَـٰهُ فِى قُلُوبِ ٱلْمُجْرِمِينَ ٢٠٠ لَا يُؤْمِنُونَ بِهِۦ حَتَّىٰ يَرَوُا۟ ٱلْعَذَابَ ٱلْأَلِيمَ ٢٠١ فَيَأْتِيَهُم بَغْتَةًۭ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ٢٠٢ فَيَقُولُوا۟ هَلْ نَحْنُ مُنظَرُونَ ٢٠٣
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

قرآن عربی زبان میں آیا اور جس پیغمبر نے اسے پیش کیا اس کی بھی مادری زبان عربی تھی۔ اس بنا پر منکرین کو یہ کہنے کا موقع مل گیا کہ یہ تو خود ان کا اپنا کلام ہے۔ وہ ایک عرب ہیں اس ليے انھوں نے عربی میں ایک قرآن تصنیف کرلیا۔

مگر اعتراض کا یہ انداز خود بتا رہاہے کہ یہ کوئی سنجیدہ اعتراض نہیں ہے۔ اور جو لوگ کسی معاملہ میں سنجیدہ نہ ہوں وہ ہمیشہ کوئی نہ کوئی شوشہ نکال لیتے ہیں۔ مثلاً اگر ایسا کیا جاتا کہ کسی غیر عربی پر یہ عربی قرآن اتار دیا جاتا اور وہ شخص عربی زبان سے ناواقف ہونے کے باوجود عربی قرآن انھیں پڑھ کر سناتا تو وہ فوراًیہ کہہ دیتے کہ ’’کوئی عرب اس کو سکھا جاتاہے‘‘۔

جو لوگ ناحق کی بنیاد پر اپنی زندگی کی عمارت کھڑی کئے ہوئے ہوں ان کے ليے حق کا اعتراف کرنا خود اپنی نفی کے ہم معنی ہوتا ہے۔ ایسے لوگوں کے سامنے جب حق آئے اور وہ ذاتی مصالح کو اہمیت دیتے ہوئے حق کا اعتراف نہ کریں تو انکار کا مزاج ان کی نفسیات میں اس طرح شامل ہوجاتا ہے کہ انھیں دوبارہ اس سے نکلنا نصیب نہیں ہوتا۔