ایک لمحہ میں ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ قبروں سے اٹھتے چلے آرہے ہیں۔
یومئذ .................... اشتاتا (6:99) ” اس روز لوگ متفرق حالت میں پلٹیں گے “۔ ہم دیکھتے ہیں کہ وہ مختلف گروہوں مختلف اطراف سے چلے آرہے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ گویا وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں۔
کانھم .................... منتشر ” گویا کہ یہ لوگ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں “۔ یہ ایک ایسا منظر ہے جو اس سے قبل انسان نے کبھی نہیں دیکھا ، یہ کہ لوگوں کی نسلیں ، اگلوں پچھلوں کی یہاں سے اور وہاں سے اٹھ رہی ہیں۔ جس طرح دوسری جگہ آیا۔
یوم تشقق .................... سراعا ” وہ دن جبکہ زمین پھٹے گی اور وہ اس میں سے تیزی تیزی سے نکل بھاگیں گے “۔ منظر یوں ہے کہ تاحد نظر انسان ہی انسان نظر آتے ہیں۔ جو قبروں سے اٹھ رہے ہیں اور تیزی سے بھاگ رہے ہیں۔ کسی طرف کسی کو توجہ نہیں ہے۔ آگے اور پیچھے ، دائیں اور بائیں کچھ نہیں دیکھ رہے ہیں۔ نظریں اٹھی ہوئی ہیں۔
مھطعین ................ الداع ” پکارنے والے کی طرف سر اٹھائے تیزی سے دوڑ رہے ہیں “۔ گردنیں بلند کی ہوئی ، نظریں پھٹی ہوئی۔
لکل ........................ یغنیہ (37:80) ” ہر شخص کو اس دن بس اپنی پڑی ہوگی “۔
یہ ایک ایسا منظر ہے جس کی تصویر کشی کسی انسانی زبان میں نہیں کی جاسکتی ۔ ” ہولناک “ اور ” خوفناک “ ،” حیرت زدہ کردینے والا “ اور ” مدہوش کردینے والا “۔ غرض یہ اور اس قسم کے تمام دوسرے الفاظ اس منظر کی تصویر کشی سے عاجز ہیں۔ ہاں صرف خیال وتصور کو ہم کسی قدر آگے بڑھا سکتے ہیں اور اس منظر کی تصویر کشی میں الفاظ کی بجائے خیال کی جو لانی ہوسکتی ہے۔ اپنی وسعت اور طاقت کے حدود کے اندر اندر۔
یومئذ ........................ اعمالھم (6:99) ” اس روز لوگ متفرق حالت میں پلٹیں گے ، تاکہ ان کے اعمال ان کو دکھائے جائیں “۔ اور یہ پھر اس منظر سے بھی شدید تربات ہے۔ اف ، ان کے سامنے تو ان کے اعمال پیش ہورہے ہیں ! کیا یہ اپنے اعمال کا سامنا کرسکیں گے ؟ کیا اس سزا کا مقابلہ کرسکیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان کے لئے بعض اوقات خود اپنے اعمال کا مقابلہ نہایت ہی تلخ ہوتا ہے۔ انسان بعض اوقات خود اپنے اعمال کا سامنا کرنے سے بھاگتا ہے حالانکہ لوگوں کو انکا پہ نہیں ہوتا ، لیکن جب توبہ وندامت کے وقت خود انسان کے اعمال اس کے سامنے آکر کھڑے ہوتے ہیں تو وہ سخت نادام ہوتا ہے ، اپنی نفسیات ، اپنے ضمیر سے بھاگتا ہے ، چہ جائیکہ کھلی عدالت میں اسے پیش ہونا ہو اور سب کے سامنے اس پر فرد جرم لگتا ہو اور عدالت کا سربراہ رب ذوالجلال ہو جو جبار اور متکبر ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ کسی کو اس کا عمل دکھانا بھی دراصل ایک خوفناک سزا ہے ، صرف یہ بات کہ کوئی اپنا جتھا دیکھے اور جو کچھ اس نے کیا ہے اس کا سامنا کرے۔ خصوصاً ایسے اوقات میں جبکہ حساب و کتاب ایسا ہو کہ اس میں ذرہ ذرہ درج ہو ، نہ شر کا ذرہ چھوڑا گیا ہو اور نہ خیر کار کا ذرہ چھوڑا گیا ہو۔